Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک، امریکہ تعلقات نچلی ترین سطح پر

کراچی(صلاح الدین حیدر ) امریکی سفارت خانہ اسلام آباد کے دفاعی اتاشی کرنل جوزف ایمنل کو پاکستان سے روانگی سے روک دیا گیا۔ انہیں لے جانے کیلئے امریکی حکومت کا خصوصی جہاز آیا تھا لیکن امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے ان کا پاسپورٹ قبضے میں لے لیا۔ انہیں ایئرپورٹ سے واپس گھر بھجوادیا۔ یہاں تک تو صحیح تھا کیونکہ یہ عدالتی فیصلہ تھا لیکن پاکستانی وزارتِ خارجہ نے جس طرح کی پابندیاں امریکی سفارتکاروں پر عائد کی ہیں وہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق امریکی سفارتکاروں کو پورے پاکستان میں محدودعلاقوں تک گھومنے پھرنے کی اجازت ہے۔ امریکی سفارتخانے نے موٹر سائیکل سوار کو گاڑی سے موت کی نیند سلا دیا تھا۔ اس پر ملک میں بہت ہنگامہ ہوا۔ پہلے تو وزارت خارجہ نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ یہی کہتا رہا کہ سفارت کاروں کو ویانا کنونشن کے تحت استثنیٰ ہے۔ معاملہ جب عدالتوں میں گیا تو احکامات جاری ہوگئے کہ معاملے کی ہر زاوئیے سے تحقیقات کی جائیں۔آج فیصلہ آگیا کہ قتل کرنے والے سفارت کار کو بین الاقوامی قانون کے تحت استثنیٰ حاصل نہیں۔ اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن فارن آفس کے احکامات کے تمام سفارتکاروں کو محدودعلاقوں میں گھومنے پھرنے کی اجازت ہوگی۔ انہیں اپنی کاروں پر ڈپلومیٹک نمبرپلیٹ لگانی ہوںگی۔ پرائیوٹ نمبر پلیٹ جو وہ ایک عرصے سے حفاظتی طور پر لگا رہے تھے کی اب اجازت نہیں ہوگی، کرائے کی گاڑیوں پر بھی ڈپلومیٹک نمبر پلیٹس لگانی پڑیں گی۔گاڑیوں کے شیشے کالے رنگ کے نہیں ہونے چاہئےں۔ خاص حدود سے باہر جانے سے قبل انہیں اجازت لینی ہوگی۔ یہ سب اس لئے کیا گیا کیونکہ اسلام آبا میں حادثے کے باعث امریکی حکومت نے پاکستانی سفارتکاروں پر 40 میل کے اندر رہنے کی ہدایات کی تھیں۔اسلام آباد میں جاری ہونے والے احکامات ردعمل تھا۔ کچھ لوگوں کی رائے میں یہ ردِعمل کچھ زیادہ ہی تھا، جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا چاہےے تھا۔ امر یکہ دنیا کی واحد سپرپاور ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ چین اور روس پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ہمارے پاس امر یکہ کی پالیسیوں کو روکنے کا ذریعہ موجود ہے۔اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں کوئی قرار داد اب پاکستان کے خلاف آئے تو چین اور روس اسے ویٹو کرسکتے ہیں۔ ماضی میں کیا بھی ہے۔ پھربھی پاکستان کو اس کا علاج ڈھونڈناچاہے تاکہ امر یکہ سے مقابلہ کیاجائے ، ٹھیک ہے ہم ایک خود مختار ،پر عزم ملک ہیں۔ ہمیں اپنی پالیسیاں بنانا اور ان پر عمل کا پورا اختیار ہے۔کوئی ہم سے یہ اختیار نہیں لے سکتا لیکن عقلمندی بھی کوئی چیز ہے۔پاگل پن سے گریز کرنا چا ہیے۔اگرامر یکہ نے کہیں زیادہ ردعمل دکھایا اور اپنے سفارتکاروں کوواپس بلالیا۔کراچی میں پھر سے ویزا جاری کرنے بند کردیئے گئے تو پاکستانی عوام کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔جس سے بچنا بہترہے۔ 
مزید پڑھیں:پاکستان سے تعلقات جلد بہتر ہو جائیں گے ،امریکی سفارتخانہ

شیئر: