Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھیڑ خانی کا قانون ....فکر و نظر

سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے ”الریاض“ کا اداریہ
انسانی حقوق کے نعرے نے گزشتہ عشروں کے دوران جتنے بڑے پیمانے پر نظریاتی پرچار اور قبولیت کے میدان سر کئے ہیں وہ کسی اور نعرے کے نصیب میں نہیں آئے۔ یہ حب الوطنی اور مساوات جیسی اصطلاحات کے پہلو بہ پہلو دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کا حاضر باش موضوع بنا ہوا ہے۔ ہر کس و ناکس اپنے فکر ونظر کے حوالے سے اسے استعمال کررہا ہے۔
سعودی عرب اس قسم کی لن ترانیاں اپنانے والے لوگوں سے بالا تر ہوکر اس اصول پر عمل پیرا ہے۔ انسانی حقوق سعودی شہریوں اور سعودی معاشرے میں 1400برس سے راسخ ہیں۔ دین اسلام نے انسانی حقوق و سیع تر بنیاد پر مقرر کئے۔ حقوق کی ادائیگی اور فرائض کی پابندی کا عقیدہ بڑے توازن کے ساتھ اسلام نے ہی دیا ہے۔ 
اس ہفتے سعودی عرب نے انسداد چھیڑ خانی کا پہلا قانون جاری کیا۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرد کی نجی حیثیت ، اس کے وقار اور اسلامی شریعت و سعودی قوانین کی مقرر کردہ آزادی کے تحفظ کی خصوصی یقین دہانی کرائی۔ سعودی سیاست کا گہرائی سے جائزہ لینے والے یہ بات اچھی طرح سے جانتے اور سمجھتے ہیں کہ سعودی قیادت اہم قراردادیں انتہائی غور و فکر اور صائب فکر و نظر استعمال کرکے ہی مناسب وقت اور جگہ پر جاری کرتے ہیں۔ اس میں نہ جلد بازی سے کام لیتے ہیں او رنہ ہی توجہ طلب تاخیر سے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ چھیڑ خانی کا جرم نہایت گھناﺅنا ہے ۔ یہ انسانی اقدار اور اعلیٰ اخلاق سے قطعاً مطابقت نہیں رکھتا ۔ یہ اقتدار اور اثر و نفوذ کے غلط استعمال کی بدترین مثال ہے۔ چھیڑ خانی کے تحت کمزورکی انتہا درجے توہین کی جاتی ہے۔ طاقتور کمزور پر سواری گانٹھتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ انسداد چھیڑ خانی قانون کی بدولت سعودی عرب کے ہر علاقے اور ہر مقام پر صحتمند ماحول برپا ہوگا۔ دفاتر میں رفقائے کار ایک دوسرے کا احترام قانون کے تحت بھی کریں گے۔ اس سے ذہنی تحفظ اور توازن پیدا ہوگا۔ نیا قانون مطلوبہ امنگوں کے عین مطابق ہے۔ اسکا دائرہ خواتین اور بچوں تک محدود نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی معذوروں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: