معاشی ماہرین کا پاکستانی معیشت کے حوالے سے کہناہے کہ رمضان کے بعد روپے کی قدر مزید گرےگی اور اس بار کمی شدید ہوگی۔ ماہرین معاشیات کا یہ بیان کسی دھماکے سے کم نہیں کیونکہ ملک میں ویسے ہی گزشتہ ماہ روپے کی قدر میں ہوئی معمولی سی کمی کے اثرات اب تک محسوس کئے جارہے ہیں۔اس کمی سے اب وطن عزیز میں مہنگائی کا نیا طوفان عید بعد آیا ہی چاہتا ہے۔ معاشی ماہرین نے اس کی مختلف وجوہ بتائی ہیں جو قابل توجہ ہیں۔ ان میں سرفہرست زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور آئی ایم ایف کے قرضہ کی ادائیگی کیلئے مزید قرضہ لینا ہے جس کےلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط نے روپے کی قدر میں کمی کردی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اپنے دور میں کئے جانے والے ”سنہرے کارناموں“ نے آج یہ دن دکھایا ہے ۔ انہوں نے پاکستان کی ترقی کی کشتی کو کاغذات میں انتہائی تیزی سے اوپر کی جانب جاتے ہوئے دکھایا تھا جس کا سرے سے وجود ہی نہیں تھا اور سب کچھ فرض کیا گیا معاملہ تھا۔ گزشتہ 5سالوں میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سب سے زیادہ آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرکے ”ورلڈ ریکارڈ“ قائم کیا ہے۔گو کہ حکومت کومسائل اور مصائب کا سامنا تھا مگر ان سے چھٹکارے کے الگ طریقہ کار بھی تھے ۔اگرپُر سکون ذہن کے ساتھ ان پر عمل ہوتا تو شاید یہ مسائل ملکی معیشت کے سامنے نہ آتے اور روپے کی قدر میں مزید کمی نہ کرنا پڑتی ۔ اس حوالے سے بہترین حل یہ ہے کہ اگر برآمدات کے حوالے سے حکومت درست سمت میں تیزی سے کام کرے اور برآمدات میںاضافہ کرلیا جائے تو معیشت کے توازن کو کسی حد تک سدھارا جاسکتا ہے اسی طرح درآمدات میں اشیائے تعیش کو کچھ عرصے کیلئے بند کردیا جائے تو ملکی زرمبادلہ کا قیمتی حصہ بچایا جاسکتا ہے۔