الحدیدہ آزاد اورسانس لینے لگا
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
عرب اتحاد نے جب سے سعودی عرب کی قیادت میں یمن کی آئینی حکومت کی بحالی کا اقدام شروع کیا اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے اہل یمن کو نجات دلانے کےلئے عسکری اقدامات کا سلسلہ قائم کیا،تب سے ہی عرب اتحادی اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ الحدیدہ بندرگاہ کو اپنی نگرانی میں لے لے۔ اقوام متحدہ سنی ان سنی کرتی رہی۔ جب عرب اتحاد نے الحدیدہ کو آزاد کرانے کا فیصلہ کیا تو اسکی مخالفت میں آوازیں بلند ہونے لگیں اور دل کی باتیں زبان پر آنے لگیں۔ چھپے ہوئے عزائم منکشف ہونے لگے۔
یمنی وزیر خارجہ خالد الیمانی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یمن کی آئینی حکومت کو اقوام متحدہ کے بعض فریق حیران و پریشان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ہم اب ان پر کوئی توجہ نہیں دینگے۔ اب یمن کی آئینی حکومت اور عرب اتحاد کا پہلا ہدف الحدیدہ کو ان حوثی باغیو ںکے تسلط سے نجات دلانا ہے جنہوں نے اہل یمن کو کھانے پینے کی اشیاءاور علاج معالجہ تک کی سہولتوں سے محروم کر ڈالا ہے۔ الحدیدہ کو آزاد کرانے کے آپریشن پر ابھی چند گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ عرب اتحاد نے ذرائع ابلاغ کے توسط سے یہ اعلان کیاکہ کھانے پینے کی اشیاءاور دواﺅں کی کھیپ یمن پہنچا دی گئی ہے۔ اتحادی ممالک نے الحدیدہ کو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے تسلط سے نجات دلانے کا جامع منصوبہ تیار کرلیا ہے اورا نہیں پتہ ہے کہ الحدیدہ میں سکونت پذیر یمنی کئی برس سے بھوک، فاقے اور انتہائی زحمت و مشقت سے دوچار ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭