Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ سے حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ،علی ظفر

اسلام آباد...نگران وفاقی وزیر اطلاعات علی ظفر نے کہاہے کہ فاٹا آئینی طور پر خیبر پختونخوا میں ضم ہوچکا تاہم ان علاقوں میں امن و آمان کے قیام عدالتی نظام کی توسیع اور عوام کو سہو لتوں کی فراہمی کے حوالے سے عمل درآمد کمیٹی کا اہم اجلاس پشاور میں ہوگا، اگلے عام انتخابات کے حوالے سے شکوک و شبہات ختم ہوچکے تمام سیاسی جماعتوںنے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ۔نگران حکومت اپنے آئینی مینڈیٹ کے مطابق کام کر رہی ہے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوںنے کہاکہ فاٹا کے حوالے سے جو آئینی ترامیم کی گئی ہیں وہ ہر لحاظ سے درست ہیں ۔ اگر کوئی اس کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنا چاہتا ہے تو ا سے حق حاصل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نگران حکومت اپنے آئینی مینڈیٹ کے تحت کام کر رہی ہے اور ا پنی حدود سے کسی طور بھی تجاوز نہیں کرے گی ۔ ہماری کسی قسم کی سیاسی ترجیحات نہیں اور نہ کوئی سیاسی جماعت ہماری منظور نظر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلیم گیم کی سیاست نہیں کریں گے ۔ تمام تر حقائق قوم کے سامنے رکھیں گے ایک سوال پر علی ظفر نے بتایا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے ایک طریقہ کار مقرر ہے ۔ سابق وزیر اعظم اس وقت ملک سے باہر ہیں وطن واپسی کے بعد ہی اگر ان کے خلاف کوئی درخواست ہوئی تو اس پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ حسن اور حسین نواز کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کے سوال پر بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے ملزمان کی فراہمی کے معاہدے ہیں ۔ وہاں سے مقدمات میں ملوث پاکستانیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے تاہم برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا ایسا کوئی معاہدہ نہیں ۔
مزید پڑھیں:نواز شریف اور مریم کو حاضری سے مزید 2 دن کا استثنی

شیئر: