آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (جدید ) کا اجلاس
اتوار 15 جولائی 2018 3:00
نئی دہلی۔۔۔۔آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ (جدید) کی مجلس عاملہ کا اجلاس مولانا طارق رضا خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ملک کے مختلف علاقوں سے مخصوص طبقے کے نامور علماء اور کارکنوں نے شرکت کی۔اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ مرکزی حکومت سے مذہبی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی اورمسلم پرسنل لا بورڈکوجدید پرسنل لا بورڈ نے مسترد کردیا۔مسلم پرسنل بورڈ جدید کے علماء اور دانشوروں پر مشتمل اجلاس کی کارروائی 2گھنٹے تک چلی جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ پرالزام لگایا گیا کہ بورڈ آر ایس ایس اور بی جے پی سے رابطے میں ہے، علاوہ ازیں مذہبی معاملات میں بھی غلط بیانات جاری کررہا ہے۔اجلاس میں شریک علماء نے متفقہ طور پر یہ رائے دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پرانا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنی ڈگر سے ہٹ چکا ہے۔ اس کے بیانات اور فیصلوں سے مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اسلام مخالف قوتوں کو پھلنے پھولنے کا موقع دے رہا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ جدید نے قدیم بورڈ پر بی جے پی سے تعلق کا الزام لگایا۔ مرادآباد سے اجلاس میں شریک مفتی رئیس افسر نے کہا کہ وسیم رضوی مندر بنانے کی باتیں کرتے ہیں اسلئے وہ لامذہب ہیں۔علاوہ ازیں مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی کے بارے میں کہا کہ انہیں ہمارے معاملے میں دخل دینے کی اجازت نہیں۔ندیٰ خان پر تنقید کرتے ہوئے بورڈ نے کہا کہ انہیں طلاق ثلاثہ اور ایک سے زائد نکاح وغیر ہ جیسے معاملات کی کھلے عام مخالفت کے بجائے دارالافتاء کو اپنے مشوروں سے آگاہ کرنے کی کوشش کریں۔بورڈ نے کہا کہ اسلام میں ہم جنس پرستی حرام ہے، اس کی اجازت نہیں دیتا۔ملک کے تمام اضلاع میں دارالافتاء موجود ہے جہاں سے شریعت کے مطابق فیصلے دیئے جاتے ہیں ۔ جمہوری ملک میں2,2 شریعت عدالتوں کے قیام کی کیا ضرورت ہے؟جدیدبورڈ نے کہا کہ حکومت کو شرعی مسائل میں مداخلت کی اجازت نہیں۔