لاہور: کل ملک بھرمیں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے جہاں ہر طرف ووٹوں، سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور نتائج کا تذکرہ ہے وہیں اہم سیاسی مبصرین، تجزیہ کار اور عوام مستقبل کے وزیرا عظم اور اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے پیش گوئیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دو اہم ترین شخصیات جن میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بطور وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بطور اپوزیشن لیڈر بننے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، اس حوالے سے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔ 36 گھنٹے بعد آنے والے انتخابی نتائج سے پوری صورت حال واضح ہو جائے گی کہ کپتان کو مضبوط حکومت مل رہی ہے یا نہیں۔ مختلف ذرائع سے کیے جانے والے جائزوں اور تجزیہ کے پیش نظر یہی توقع کی جا رہی ہے کہ وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بننے والی حکومت کو تحریک انصاف ہی سنبھالے گی۔
مبصرین کے مطابق یہ مکافات عمل ہے ہ ن لیگ کی قیادت نے 13 مئی کو جو کچھ پی ٹی آئی کے ساتھ کیا تھا آج وہ سب خود ان کے اپنے ساتھ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لیے بھی ایک پر خطر اور کٹھن وقت شروع ہونے والا ہے۔ کپتان نے مجموعی طور پر 60 انتخابی جلسے کیے ہیں جن میں سے 14 لاہور میں ہوئے ۔ لاہور کی14 قومی نشستوں میں سے 6 نشستیں تحریک انصاف کو ملنے کا امکان ہے جو کہ ایک بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہے ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کل 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ کیا شیر ہی دوبارہ راج کرنے کے لیے آئے گا یا پھر بلے کی قیادت حکومت کی باگ ڈور سنبھالتی ہے۔
مزید پڑھیں:- - - - -کس کو ووٹ دیں گے؟