خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں حرمین شریفین کی جنرل پریذیڈنسی کو مسجد الحرام کی طرح مسجد نبوی شریف کو بھی 24گھنٹے کھلے رکھنے کا فرمان جاری کیا گیا۔ اس سے قبل مسجد نبوی کو رات 10بجے بند کردیا جاتا تھا اور صبح 3بجے تک بند رہتی تھی۔
مسجد نبوی شریف کو 24گھنٹے کھولنے کا حکم جاری کرنے پر دروازوں کے چوکیداروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا اور ان کے اوقات کار بھی بڑھا دیئے گئے۔ علاوہ ازیں سیکیورٹی ، صفائی اور انتظامیہ کے کارکنان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا۔ مسجد نبوی شریف کے تمام خدمت گاروں کے اوقات کار میں ردوبدل کیا گیا۔ مسجد نبوی شریف کی خدمت کا بجٹ بڑھایا گیا تاکہ مسجد 24گھنٹے کھلی رکھی جاسکے۔
اس شاہی فرمان کی بدولت مسجد نبوی شریف کے زائرین شدید مشکل سے نجات پاگئے۔ بہت سارے زائرین مدینہ منورہ پہنچنے کا پروگرام اس امر کو مدنظر رکھ کر بناتے کہ وہ عشاءیا مغرب سے قبل مدینہ منورہ پہنچ جائیں تاکہ مسجد نبوی شریف بند ہونے سے قبل زیارت کی سعادت حاصل کرسکیں۔ بندش اٹھانے کے بعد لوگوں کو بڑی سہولت حاصل ہوگئی۔ اس کا اجر ایک طرف تو شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ اوردوسری طرف شاہی مشیر ڈاکٹر صالح الحصین کے حصے میں آیا ہوگا ۔
جہاں تک مسجد الحرام کا تعلق ہے تو خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے عزم محکم کا مظاہرہ کرتے ہوئے عظیم الشان تاریخی منصوبہ بنایا۔ ٹھیکیدار بن لادن گروپ کو حکم دیا کہ وہ ریکارڈ وقت میں توسیعی منصوبہ مکمل کریں۔ شاہ عبداللہ کی عمر نے وفا نہ کی ۔ توسیعی منصوبہ مکمل ہونے سے قبل ہی انکا انتقال ہوگیا تاہم خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے برادر شاہ عبداللہ کے شروع کرائے گئے منصوبے کو جاری رکھا۔ انہوں نے حرمین شریفین مشاعر مقدسہ، عرفات، منیٰ مزدلفہ اور مسجد قبا وغیرہ میں سعودی حکومت کے شروع کردہ منصوبوں کی تکمیل کا اہتمام کیا۔سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی ساما نے 100ریال کے نوٹ پر مسجد نبوی شریف کی تصویر چسپاں کرکے قابل تعریف کام انجام دیا۔ انسان جب بھی اس پر ایک نظر ڈالتا ہے مسجد نبوی شریف کے شاندار توسیعی منصوبے کے تمام مناظر اسکی نظروں میں گھوم جاتے ہیں۔ سعودی حکومت حرمین شریفین کی خدمت ، بے نظیر شکل میں کررہی ہے اور اس سلسلے میں فیاضانہ طریقہ اختیار کئے ہوئے ہے۔