سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اب جبکہ ایران کا خطرہ ہر سرخ نشان سے آگے بڑھ چکا ہے ۔ اب جبکہ ایران نے عرب ممالک کے دارالحکومتوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ خطرناک ترین دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی اور بین براعظمی فرقہ وارانہ ملیشیاﺅں کی تیاری کو بھی اپنا وتیرہ بنالیا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ وہ عالمی امن کیلئے خطرہ بن چکا ہے اور دہشتگردی کے جرائم کا دائرہ آبنائے ہرمز اور آبنائے باب المندب کے راستے عالمی جہاز رانی کو خطرات لاحق کرنے تک پہنچ چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایٹمی منصوبے کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عندیہ بھی دیا جارہا ہے۔ نیز خطے کے امن کو تہہ و بالا کرنے والے توسیع پسندانہ منصوبے کا اظہار بھی کھلم کھلا کررہا ہے۔ یہ سارے خطرات ایسے ہیں جنہیں خطے کے سیاسی ، اقتصادی و سلامتی کے حالات پر نظررکھنے والا ہر کس و ناکس نوٹ کررہا ہے۔ یہ صورتحال توجہ طلب ہے۔ یہ صورتحال ایرانی منصوبے کے خلاف اسٹراٹیجک عرب نیٹو کے قیام کی دعوت دے رہی ہے۔
اگر بعض مغربی ممالک اپنے مفادات کے چکر میں یا کسی اور وجہ سے ایرانی دہشتگردی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کے سلسلے میں تردد و تذبذب کا اظہار کرتے رہے تو حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ ایران کے خلاف دو ٹوک موقف کا اعلان کرنے والے ممالک پوری قوت کیساتھ متحد ہوجائیں اور ایرانی جارحیت کے خلاف ایک محاذ تیار کریں۔ ایران کو خطے میں فتنے برپا کرنے ، ہنگاموںکے بیج بونے اور عالمی دہشتگردی راسخ کرنے والی گندی اسکیموں سے روکا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس قسم کے اتحاد یا محاذ سے خطے کا امن و امان مستحکم ہوگا۔ یہ خطے میں ملاﺅں کے نظام کے توسیع پسندانہ مصوبے کے سامنے اسٹراٹیجک دیوار کا کام دیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭