Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#چلاس

چلاس میں 12 گرلز اسکولوں کو جلائے جانے کے واقعے کی ٹویٹر صارفین نے بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور حکام سے ان دہشتگردوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
صائمہ کریم نے کہا : میرا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اور میں دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کرتی ہوں جس میں لڑکیوں کے بارہ اسکولوں کو آگ لگادی گئی ہے۔ میری اعلیٰ حکام سے درخواست ہے کہ ان دہشتگردوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے جو اس علاقے کا امن اور ترقی تباہ کر رہے ہیں۔
نور پامیری نے لکھا : گیارہ اسکولوں کو دیامیر میں تباہ کر دینا ایک بہت افسوسناک اور المناک واقعہ ہے۔ ملوث افراد کو لازمی سزا ہونی چاہیے۔
سارہ تاثیر نے ٹویٹ کیا : اسلامی تعلیمات کا پہلا حرف اقراء ہے۔ کس جاھل تنظیم نے یہ عمل کیا ہے؟ یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔
ریاض علی طوری نے کہا : مجھے دہشت گردوں کی جانب سے لڑکیوں کے بارہ سکولوں کو جلانے کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا۔ اس عمل کو انجام دینے والے اور اس کے پیچھے ملوث ہاتھ کے خلاف فوری اور شدید کاروائی ہونی چاہیے۔
بلال کا کہنا ہے : جنہوں نے دیامر میں اسکولوں کو نقصان پہنچایا ہے وہ لوگ نہ صرف تعلیم دشمن ہیں بلکہ پاکستان کے دشمن بھی ہیں۔
سبحان احمد نجمی نے سوال کیا : دشمن نے اپنی ٹوٹی ہوئی کمر کے ساتھ اتنے سارے اسکول تباہ کردیے۔ محافظ سو رہے تھے کیا؟
ہمایوں خان کے مطابق : چلاس میں اسکولوں کا جلایا جانا نیشنل ایکشن پلان کے ناکام ہونے کی علامت ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں