Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لگتا ہے زرداری کی باری آ ہی گئی

کراچی(صلاح الدین حیدر)احتساب کی جو، روپانا مہ یکس سے شروع ہوئی، وہ اب ختم ہونے کا نام نہیں لیتی۔ نجی ٹی وی پر چلنے والی خبر کہ احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی گرفتاری کے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کردیئے ، زردشاری نے حفاظتی ضمانت کرالی ۔ ہوا کا رُخ بتا رہا ہے کہ زرداری کی باری جلد یا بدیر آنے والی ہے۔ اب تک سرکاری طور پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی کوئی تردید نہیں آئی۔ مثل مشہور ہے کہ جہاں دھواں اُٹھتا ہے وہاں چنگاری ضرور ہوتی ہے۔تردید اکثر اُسی بات کی ہوتی ہے جس کے پیچھے کچھ نہ کچھ چھپا ہوا ہو۔اُن کے بہت قریبی دوست انور مجید اور اُن کے بیٹے کو نیب نے گرفتار کرلیا ۔اُن پر 99 ارب روپے کی خوردبرد کا الزام ہے۔ پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انور مجید اور اُن کے بیٹے نے پاکستان سے بھاری رقم، اربوں روپے، سنگاپور اور وہاں سے لندن ٹرانسفر کی۔ پاکستانی قوانین کے مطابق 50 لاکھ پونڈ سے زیادہ رقم اگر ملک سے باہر منتقل کی جائے تو اکنامک کمیٹی، جو کہ وزارت خزانہ کا اہم حصّہ ہے، سے پیشگی اجازت طلب کرنی پڑتی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایسی کوئی اطلاع حکومتی اداروں کو نہیں دی گئی نہ ہی اس کی اجازت طلب کی گئی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سب کچھ زرداری صاحب کے دور حکومت میں ہو۔ واﷲ اعلم بالصواب۔لیکن یہاں یہ بات بھی سچ ہے کہ زرداری جو ملک کے 5 سال صدر رہے ہیں۔ آج بھی دُنیا کے کئی ایک امیر ترین لوگوں میں اُن کا شمار کیا جاتا ہے۔نیب کو مطلوب ہیں، اُن پر 35 ارب روپے کی خورد برد کا الزام ہے۔ ماضی کے جھروکوں میں جھانکا جائے تو یہ بات شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ زرداری بے نظیر سے شادی سے پہلے جب اپنا گھر کلفٹن میں بنوا رہے تھے تو اُن کے پڑوس میں ایک متمول شخص کا مکان بڑے طور طریقے اور سلیقے سے بنوایا گیا تھا۔ وہاں آکر بےٹھ جاتے تھے اور مالکِ مکان سے پوچھتے تھے کہ 50 لاکھ کیسے کمائے جائیں۔یہ تھی اُن کی حےثےت۔ پھر دیکھتے دیکھتے ہی اُن کے سر پر ہُما بیٹھ گئی ۔ دولت گھر کی لونڈی بن گئی۔ زرداری اس دلیل کا سہارا لے سکتے ہیں کہ رئیل اسٹیٹ میںاُن کے پہلے دوست اقبال میمن جو دبئی کے بہت بڑے بلڈرز تھے سے پارٹنر شپ تھی، بعد میں اُن میں تفرقہ ہوا اور اُنہیں دھمکیاں ملیں تو اُنہوں نے جان بچانے کے لئے کینیڈا میں پناہ لی اور جب سے وہیں مقیم ہیں۔اقبال میمن سے چونکہ زرداری سے جیل میں گیارہ سال رہنے کا حساب مانگ لیا تھا، جو کہ اقبال میمن کاروبار میں نقصانات سے دینے سے قاصر تھے، اُن کی ایک نہ سنی گئی۔ ظاہر ہے اُنہیں ملک بدر ہونا پڑا۔ اُس کے بعد زرداری صاحب نے آج کل کے مشہورِ زمانہ ریاض ملک جو کہ آج کل کئی ایک بڑے منصوبوں پر کام کررہے ہیں، اُن سے کاروبار میں شراکت کی اور بے تحاشا دولت کمائی۔ ایک زمانہ تھا کہ ملک ریاض صدر صاحب کے دفتر میں اُن کی کرسی پر بیٹھ کر اعلیٰ افسران پر حکومت چلاتے تھے، اور اپنے کام نکلوایا کرتے تھے۔وہ زمانہ تو خیر بیت گیا لیکن ریاض ملک اب بھی بہت زیادہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں تاکہ بات بنی رہے لیکن کب تک۔زرداری جو 50 لاکھ کمانے کے جتن میں مصروف تھے، آج اربوں روپے کے مالک ہیں۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، دبئی، فرانس، لندن ہر جگہ اُن کی جائیداد موجود ہیں، فرانس میں تو ایک محل نما گھر بھی ہے۔نیب اُسی کا تو حساب مانگ رہی ہے کہ اتنی دولت آخر کیسے اتنی آسانی سے کمائی گئی۔ نیب نے زرداری اور ہمشیرہ کو پوچھ گچھ کے لئے دوبارہ طلب کیا، مگر وہ نہیں گئے۔ اُن کی ہمشیرہ فریال تالپور نے بھی کراچی، اسلام آباد میں شاپنگ پلازے بنا لئے ہیں۔ زرداری صاحب نے بھی بلاول ہاوس کے چاروں اطراف کی گلیاں خالی کروالیں۔ وہاں پر بنے ہوئے گھروں کے مکینوں کو زور زبردستی یا جیسے تیسے پیسے دے کر بے دخل کیا۔ آج بلاول ہاوس کے چاروں طرف سرکاری زمینوں پر، بلکہ سڑک عام لوگوں کے لئے بند کردی گئی۔ مالِ مفت دلِ بے رحم۔ زمین نہ ہوئی اُن کی ذاتی جاگیر ہوگئی، جیسے تیسے ہتھیا لیا۔ زرداری کی والدہ کے لے پالک اویس ٹپی جو سندھ کابینہ کے رکن بھی رہے، نے اس میں بہت اہم کردار ادا کیا۔کئی برسوں سے وہ دبئی اور بیرون ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ زرداری کے ایک اور دوست شرجیل انعام میمن جن کے گھر سے 200 کروڑ روپے کیش نکلے تھے اور جو آج کل جیل میں ہیں، نے زرداری کی دولت میں بے تحاشا اضافہ کیا۔اب اگر نیب اُن سے حساب پوچھ رہا ہے، تو کون سا جرم سرزد ہوگیا۔ نیب قومی ادارہ ہے، عمران نے اسے مضبوط تر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔وہ زرداری کو طلب کرچکا ہے لیکن نہ تو زرداری نہ فریال جنہیں عام طور پر سندھ کی اصل وزیراعلیٰ کے نام سے بھی پکارا جاتا رہا ہے، نیب میں حاضر نہیں ہوئیں۔ اس لئے اب اگر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوگئے ہیں تو کوئی تعجب نہیں۔حساب تو دینا پڑے گا۔ یہ غریب عوام کا پیسہ ہے، لوٹی ہوئی ناجائز دولت ہے۔ اسے پاکستانی خزانے میں جمع کرانا پڑے گا۔
 

شیئر: