24اگست 2018ء جمعہ کو شائع ہونیوالے سعودی اخبارالریاض کا اداریہ نذر قارئین
ہر سال حج موسم ختم ہونے پر نئے حج موسم کی تیاریوں کا آغاز کردیا جاتا ہے۔ جانیوالے حج موسم کے دوران تمام سرکاری و نجی حج اداروں کی کارکردگی کی بابت پیش کردہ رپورٹوں کا گہرائی و گیرائی سے جائزہ لیا جاتاہے۔ مثبت پہلوؤں کو مزید بہتر بنانے اور منفی پہلوؤں سے بچاؤں کی حکمت عملی ترتیب دی جاتی ہے۔ یہ کام سال بھر جاری رہتا ہے۔ گورنر مکہ مکرمہ وسربراہ مرکزی حج کمیٹی شہزادہ خالد الفیصل نے جمعرات کو منعقدہ پریس کانفرنس میں یہ بات یہ کہہ کر واضح کردی کہ سعودی عرب کے تمام متعلقہ ادارے حج موسم کو کامیاب بنانے ، حج ایام میں امن و امان اورآرام وراحت کو یقینی بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔ نئے حج موسم کی تیاریاں موجودہ حج موسم کے ختم ہوتے ہی شروع کردی جائیں گی۔ سال بھر انتھک جدوجہد جاری رہے گی۔ آئندہ برس ضیوف الرحمن کو زیادہ بہتر خدمات فراہم ہونگی جبکہ زائرین و معتمرین کو سال بھر شاندار خدمات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔
حج خدمات کا دائرہ کسی ایک ادارے تک محدود نہیں۔ ضیوف الرحمن کی خدمات پر مامور تمام ادارے ضیوف الرحمان کے انمول اعزاز کیلئے اپنے وسائل وقف کئے رکھتے ہیں۔
اسلام اور اسکے پیروکاروں کی خدمت کے حوالے سے سعودی عرب کا دائرہ کار حج یا عمرہ موسم تک محدودنہیں بلکہ دین حنیف کے خادم کی حیثیت سے حج اور عمرہ سمیت تمام شعبوں کا احاطے کئے ہوئے ہے۔ خادم حرمین شریفین نے مسلم ممالک کے حج مشنوں کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہہ کر بڑا واضح پیغام دیاکہ ’’سعودی عرب ہر طرح کی دہشتگردی اور ہرشکل و صورت کا انتہاپسندی کی بیخ کنی سے متعلق اپنے غیر متزلزل موقف پر قائم ہے اور رہے گا۔ سعودی عرب مسلم ممالک میں اپنے مقام و رتبے اور علاقائی و بین الاقوامی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ رواداری سے متعلق اسلامی پیغام کا علمبردار تھا ہے اور رہے گا۔ مسلمانوں کا پراگندہ شیرازہ جمع کرنے اور امن وا مان بحال کرنے سے متعلق اپنا کردار برقرار رکھے گا۔‘‘امت مسلمہ کے مفادات کے حوالے سے سعودی عرب کا یہ موقف ماضی میں بھی تھاحال میں بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہےگا۔ ہمیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سعودی عرب اپنے اس مشن میں سرخرو ہوگا۔