یہ ضروری نہیں کہ تعلیم ہی انسان کو بہتر اور قابل بناتی ہے بلکہ بعض اوقات انسان تعلیم سے زیادہ اپنے اردگرد کے لوگوں اور تعلقات اور معاشرے سے سب کچھ سیکھتا ہے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
گزشتہ روز جب وزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ کیلئے عمران اسماعیل کا تقرر کردیا تو اس موقع پر میڈیا کو چاہئے تھا کہ وہ اچھی باتیں سامنے لاتے مگر میڈیا نے اس موقع پر بے حسی اور کم ظرفی کا مظاہرہ کیا اور بہت سے چینلز اور ویب سائٹس نے یہ سرخی لگائی کہ ”انٹر پاس گورنر سندھ کی تقرری“ یہ ہمارے چینلز کی فرسٹریشن اور منفی سوچ ہے جو سامنے آئی ہے۔ اس موقع پر تو ہونا یہ چاہئے تھا کہ اچھی باتیں کہی جاتیں یاشہر کی بہتری کیلئے اچھے مشورے دیئے جاتے مگر شاید ہمارے یہاں اس کا رواج نہیں ہے یا ہم اپنے آپ کو کچھ زیادہ تعلیم یافتہ کہلوانے کے شوقین ہیں۔ جب ہمارے یہاں میٹرک پاس 5سال تک اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ سکتے ہیں تب تو میڈیا نے کوئی اچھل کود نہیں کی۔ گو کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور وہ کاروباری سرگرمیوں میں اپنا ایک نام رکھتے ہیں مگر اس طرح کسی پر کیچڑ اچھالنے کا حق کسی کو نہیں۔
یہ ضروری نہیں کہ تعلیم ہی انسان کو بہتر اور قابل بناتی ہے بلکہ بعض اوقات انسان تعلیم سے زیادہ اپنے اردگرد کے لوگوں اور تعلقات اور معاشرے سے سب کچھ سیکھتا ہے۔ ورنہ ہمارے یہاں بہت سے ایسے قابل پڑے ہیں کہ وہ جب بھی بولتے ہیں تو لگتا ہے کہ وہ غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ انسان کو ہمارے ہاں سمجھنے اور پہچاننے کی سوجھ بوجھ آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے اور ہم آج ناپ تول کا مخصوص پیمانہ ہاتھ میں لیکر بیٹھ گئے ہیں کہ اگر وہ پڑھا لکھا ہے تو یقینا بہتر ہوگا۔ جبکہ یہاں کہیں نہیں لکھا کہ ان پڑھ اچھا انسان نہیں ہوسکتا۔ ماضی میں اس کی بہت سی مثالیں ہیں کہ ایک ان پڑھ نے ملک کی تقدیر بدلی ہے اور پڑھے لکھے نے سب کچھ برباد بھی کیا ہے۔ میڈیا کو قابلیت کا پیمانہ تعلیم سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ اسے اپنے رویئے و سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ تبدیلی آچکی ہے۔