Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہریوں میں مہم جوئی کی لہر،اٹلی میں آلپس کی چوٹی پر قومی پرچم لہرا دیا

روم ..... سعودی شہریوں میں ان دنوں مہم جوئی کی لہر چل پڑی ہے۔ 2سعودیوں ڈاکٹر فارس العمران اور یزید الحارثی نے اٹلی میں آلپس کی چوٹی پر قومی پرچم لہرا دیا۔ انہوں نے 3دن میں چوٹی سر کی۔ 3ماہ سے مہم جوئی کا پروگرام بنا رہے تھے۔ ڈاکٹر فارس جراح ہیں جبکہ یزید الحارثی فارماسسٹ ہیں۔ دونوں نے چوٹی سر کرنے کا پروگرام بناتے ہی ورزشیںشروع کردی تھیں۔العمران اور الحارثی نے 50فیصد تک آکسیجن کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بڑی محنت کی۔ عام طور پر سطح سمندر سے 4061میٹر اوپر آکسیجن کی مقدار 50فیصد تک گھٹ جاتی ہے۔ الحارثی نے بتایا کہ مہم جوئی کی کہانی کافی دشوار گزار ہے۔ 3ماہ قبل اٹلی کی گرینڈ براڈیسو چوٹی سر کرنے کا فیصلہ کرکے باقاعدہ گائیڈ سے رابطہ قائم کیا گیا تھا۔ اس مقصد کیلئے ایک معاہدے پر دستخط بھی کئے گئے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں زخمی ہوجانے یا جان سے ہاتھ دھونے کی ذمہ داری گائیڈ کی نہیں بلکہ خود انکی اپنی ہوگی۔ اعدادوشمار کی زبان میں بتایا گیا تھا کہ ہر سال بڑی چٹانوں کے گرجانے یا کسی بھی درندے کے حملہ آور ہونے سے 100افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ چوٹی سر کرنے کے لئے مہم کی ایک شرط یہ بھی تھی کہ مہم جو صحت مند اور جسمانی اعتبار سے فٹ ہو۔ الحارثی اور العمران اٹلی کی سرحد پر واقع فرانسیسی شہر شیمونے پہنچے جہاں سے انہوں نے ایک گائیڈ کی رفاقت میں اٹلی کے محفوظ قدرتی جنگلات گرینڈ بریڈیسو پہنچ کر چوٹی سر کرنے کی مہم شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ چوٹی پر جانے کیلئے کم از کم 15کلو گرام وزنی بیگ بھی ساتھ رکھنا ہوتا ہے۔ بیگ میں چڑھائی کے دوران استعمال ہونے والی اشیاءہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں کھانے پینے کا ضروری سامان بھی الگ سے رکھنا ہوتا ہے۔ دونوں نے مہم جوئی سے قبل رات بھر آرام کیا۔ صبح سویرے اٹھ کر فجر کی نماز ادا کی، ناشتہ کیا اور تاریکی میں ہی سفر شروع کردیا۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے مرحلے میں چڑھائی زیادہ مشکل تھی۔ وہاں چٹانیں گرنے کا خطرہ بھی زیادہ تھا۔ آرام کرتے ہوئے 3دن میں چوٹی سر کرنے کی مہم مکمل کی۔دونوں نے چوٹی پر پہنچ کر سعودی عرب کا پرچم بلند کیا او رخود کو مذکورہ چوٹی سر کرنے والوں کی فہرست میں اپنا نام درج کرالیا۔ دونوں سعودی عرب سے مذکورہ چوٹی سر کرنے والے پہلے ہیں۔

شیئر: