Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں انسانی حقوق

31اگست 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار’’البلاد‘‘ کے صفحہ اول کی شہ سرخیاں

    انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے یمن سے متعلق جو رپورٹ پیش کی ہے وہ من گھڑت خیالات ، خود ساختہ دعوؤں اور مغالطہ آمیزیوں کا پلندہ ہے۔یمن کی آئینی حکومت کی تائیدوحمایت کیلئے قائم عرب اتحاد نے اس رپورٹ پر تجزیاتی بیان جاری کرکے رپورٹ کے درپردہ حقائق طشت ازبام کردیئے۔ عرب اتحاد برائے یمن کے ماہرین نے یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق چشم کشا حقائق پیش کرکے د ودھ کا دودھ اورپانی کا پانی الگ کردیا۔
    عرب اتحاد برائے یمن کا مشن متعین بھی ہے اور انتہا درجے واضح بھی۔ عرب اتحاد کا مقصد یمن کی آئینی حکومت کی بحالی۔یمن میں اتحاد و استحکام کی بازیابی ، یمن کے مصیبت زدگان کے آلام میں تخفیف اور بین الاقوامی برادری سلامتی کونسل کی قراردادوں ، یمن کے قومی مکالمے کے نتائج اور خلیجی فارمولے کی بنیاد پر ملکی مسائل کو حل کرانا ہے۔
    انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اپنی رپورٹ میں یمن کے تنازع کے حقیقی اسباب کو یکسر نظر انداز کردیا۔ حوثیوں اور یمنی حکومت کے نمائندوں کے درمیان جھگڑے کو سیاسی تنازع کا رنگ دیدیا جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ حوثیوں نے طاقت کے بل پر ملکی نمائندہ اور عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ آئینی حکومت سے ریاستی ادارے سلب کررکھے ہیں۔
    عرب اتحاد برائے یمن نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فوجی آپریشن کے دوران شہریوں پر حملوں اور انہیں ہر قیمت پر عسکری کارروائی سے بچانے کیلئے مطلوب تمام اقدامات کرتا رہے گا۔ اس سلسلے میں وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا پابند تھا ،ہے اور رہے گا۔انسانی امداد کی ترسیل میں معاون تھا،ہے اور رہے گا۔ اس نے کبھی اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی اور نہ ڈالے گا۔

مزید پڑھیں:- - - - -وطن واپسی اور مدینہ حاضری

شیئر: