Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دار القضا کا قیام سپریم کورٹ میں چیلنج

نئی دہلی۔۔۔۔نکاح ، طلاق اور دیگر امور سے متعلق فیصلوں کیلئے دار القضا کے قیام کو غیر آئینی قرار دینے سے متعلق مسلم خاتون کی درخواست پر سپریم کورٹ میں غور و خوض کیا گیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے درخواست دہندہ ذکری سے کہا کہ تعدد ازدواج اور نکاح وغیرہ کے معاملہ پر جاری سماعت میں فریق بننے کیلئے وہ از سر نو درخواست جمع کرائیں۔خیال رہے کہ گزشتہ سال 3طلاق کو ختم کرنے کا فیصلہ سنانے والی عدالت عظمیٰ نے تعدد ازدواج اور نکاح حلالہ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کیلئے 26 مارچ کو5رکنی آئینی بنچ تشکیل دی تھی۔اترپردیش کی رہنے والی 21 سالہ خاتون ذکری 2 بچوں کی ماں ہیں۔ عدالت میں ان کی جانب سے وکیل اشونی اپادھیائے پیش ہوئے۔ ذکری نے درخواست میں کہا ہے کہ تعدد ازواج آئی پی سی کی دفعہ 494 کے تحت جرم ہے جبکہ ہندوستان میں مسلم پرسنل لا نکاح حلالہ اور تعدد ازواج کی اجازت دیتا ہے۔ ذکری نے اپنی عرضی میں3 طلاق ، نکاح حلالہ اور دیگر قوانین و روایات کے تحت اپنے استحصال کی بات بھی کہی ہے۔ خیال رہے کہ ذکری کو 2 مرتبہ طلاق کا سامنا کرنا پڑا اور اپنے ہی شوہر سے نکاح کرنے کیلئے غیراخلاقی طریقہ کار سے گزرنا پڑا۔
مزید پڑھیں:- - - -کولکتہ میں خالی پلاٹ سے 14 نوزائیدہ بچوں کی گلی سڑی لاشیں برآمد

شیئر: