ریاض.... مملکت میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ منصوبے کا آغاز ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے جاپانی گروپ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعدکیا گیا ہے ۔ شمسی توانائی منصوبہ مملکت کے وژن 2030 کی ایک کڑی ثابت ہوگا جس کی تکمیل سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو روزگا کے مواقع میسر آئیں گے ۔ عاجل ویب نیوز کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں توانائی کے متبادل ذرائع کے حوالے سے بجلی پیدا کرنے کےلئے شمسی توانائی ایک اہم ذریعے کے طور پر سامنے آرہی ہے جس سے انتہائی ارزا ں نرخوں پر بجلی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ مملکت کی جانب سے جاپانی گروپ سافٹ بینک کے ساتھ ولی عہد مملکت شہزادہ محمد بن سلمان نے جو معاہدہ کیا ہے اس سے مملکت میں بجلی کی پیداوار انتہائی آسان اور ارزاں ہو جائے گی ۔ ایک اندازے کے مطابق آئندہ چند برسوں میں مملکت کا شمار پیٹرول ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کے ساتھ ساتھ توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں بھی ہونے لگے گا ۔ شمسی توانائی کے ذریعے 2030تک 200 گیگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی جو دنیا بھر میں شمسی توانائی پیدا کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ ہو گی ۔ شمسی توانائی منصوبے کی تخمینی لاگت 200 ارب ڈالر ہے جس سے مملکت میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے ۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ برس 2019سے 2 شمسی پاور اسٹیشن کام کرنا شروع کردیں گے جن سے حاصل ہونے والی توانائی 3 سے 4.2 گیکا واٹ ہو گی ۔ اس منصوبے سے توانائی کی پیداواری لاگت میں بھی نمایاں کمی ہو گی جس کا تخمینہ 1.5 سینٹ کلو واٹ فی گھنٹہ لگایا جارہا ہے جو دنیا بھر میں سب سے کم نرخ تصور کئے جارہے ہیں ۔ شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی پر روایتی طریقے سے حاصل کی جانے والی بجلی کے مقابلے میں 40 ارب ڈالر کی بچت بھی متوقعہ ہے ۔ مملکت میں شمسی توانائی منصوبے پر آنے والی لاگت میں کمی کے بنیادی اسباب میں سعودی عرب میں خام مال کی فراوانی ہے جن میں سیلیکا مواد اہم ہے جو مملکت میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں مملکت کا مثالی موسم ہے جو شمسی توانائی کے لئے انتہائی موزوں ہے ۔