آر ایس ایس کسی پر تسلط نہیں چاہتا ،موہن بھاگوت
نئی دہلی۔۔۔۔راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) کےسربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ ان کی تنظیم کسی کےریموٹ کنٹرول والا نظام نہيں اور نہ ہی اقتدار یا کسی پر تسلط چاہتا ہے۔بھاگوت نے وگیان بھون میں’’ 'مستقبل کا بھارت، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نقطہ نظر سے‘‘ موضوع پر منعقدہ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں آر ایس ایس اور ہندوتو کے بارے میں اپنے خیالات پیش کئے۔ انہوں نے تحریک آزادی، مہاتما گاندھی اور قومی ترنگے كے سلسلے میں سنگھ پریوار میں موجود غلط فہمیوں کو بھی دور کرنے کی کوشش کی۔سربراہ نے کہا کہ آر ایس ایس کا مقصد کامیاب قوم کے لئے ہنرمند معاشرے کی تعمیر کرنا ہے اور معاشرہ بنانے کیلئے شخصیت کی تعمیر ضروری ہے اور یہی کام آر ایس ایس 1925 سے کرتی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کے قیام سے پہلے یہ مسئلہ زیر غور آیا تھا کہ معاشرے کو بدلے بغیر مستقل تبدیلی نہیں آسکتی ہے۔ حکومت کی تبدیلی سے کچھ نہیں ہوتا۔ ملک کے لوگوں میں ملک کے تئيں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے عوامی بیداری ضروری ہے۔رنگا رنگ معاشرے میں مقام حاصل کرنے کیلئے علاقائی ثقافت کے ہیرو کھڑے کرنے پڑیں گے جو اقدارکی بنیاد پر حسن سلوک سے لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کیشو بلرام ہیڈگیوار نے اسی خیال کو پیش نظر رکھ کرتقریبا8 سال تک راشٹریہ سویم سیوک منڈل کے نام سے تجربہ کرنے کے بعد ہندو قوت اور سماج کو منظم کرنے کے لئے آر ایس ایس کی بنیاد رکھی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ہیڈگیوار کا تحریک آزادی میں بھی نمایاں کردار رہا۔مجاہدین آزادی کے ساتھ تعلقات کے باوجود ان کا نیتا جی سبھاش چندر بوس، پنڈت جواہر لال نہرو وغیرہ لیڈروں سے بھی رابطہ تھا۔ انہوں نے گاندھی جی کے بارے میں کہا تھا کہ باپو کی قربانی اور ملک کے تئیں ان کی خدمات غیر معمولی ہیں۔