جو نعمت دینے والے کیلئے عاجزی اختیار نہیں کرتا، نہ اس سے راضی ہوتا ہے، نہ محبت کرتا ہے وہ شکر کا حق ادا نہیں کرتا
* * *عابدہ رحمانی۔ امریکہ * * *
شکر کا لغوی معنیٰ : زیادتی۔ ٭ اشکرالارض…! جب زمین نے شکر کیا تو نباتات زیادہ اُگ آئیں ۔ ٭ دابۃ الشکور…! جب جانور چارہ کم کھائے اور صحت زیادہ ظاہر کرے۔ ٭ فرش الشکور…! وہ گھوڑا جو کم کھا کر صحت مند ہو۔ اصطلاحی معنیٰ: «کسی کے احسانات کو تصور کرنا۔ «سوچنا۔ «اظہار کرنا زبان سے یا عمل سے ۔ «احسان ماننا۔ «شکر کا تعلق اقرار سے ہے۔ «اقرار زبان سے۔ «دل سے عمل سے…جی میرے محترم! ٭ الزمر 66: بَلِ اللّٰہَ فَاعْبُدُوَکُنْ مِنَ الشَّاکِرِینَ ۔ «گویا اللہ کا شکر ادا کرنا ایک ڈیوٹی ہے ہماری چوائس نہیں ۔ «اللہ کی اطاعت شکر ہے۔ ’’شکر‘‘ عبادت کی ایک قسم : امام تیمیہ رحمہ اللہ سجدے میں کثرت سے یہ دعا مانگا کرتے تھے: رَبِّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَ شُکْرِکَ وَ حُسْنِ عِبَادَتِکَ۔ ٍٍ ناشکر ے نافرمان ہو تے ہیں!: جو نعمت دینے والے کیلئے عاجزی اختیار نہیں کرتا، نہ اس سے راضی ہوتا ہے، نہ محبت کرتا ہے وہ شکر کا حق ادا نہیں کرتا۔ شکر کیلئے نعمت کی پہچان ضروری ہے: جس نے نعمت کو پہچان لیا اور نعمت دینے والے کو نہ پہچانا اس نے بھی شکر ادا نہیں کیا۔ شکر کا فائدہ کیا ہے! : «اللہ مزید دیتا ہے «اجر ملتا ہے «دل خوشی سے بھر جاتا ہے «مصیبتیں ٹل جاتیں ہیں «عافیت ملتی ہے مَّاتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْثَانًا وَّتَخْلُقُوْنَ اِفکًا،اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَاعبُدُوْہُ وَاشکُرُوْا لَہٗ،اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ۔ ’’تم تو اللہ تعالیٰ کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کررہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو، سنو!جن جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا پاٹ کررہے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں،پس تمہیں چاہئے کہ تم اللہ تعالیٰ ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اسی کی طرف تم لوٹائے جائوگے۔‘‘(العنکبوت17)۔