جدہ..... گورنر مکہ مکر مہ شہزادہ خالد الفیصل نے واضح کیا ہے کہ ہمیں عصری تہذیب کے نمائندہ شہر نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات اور اقدار کی نمائندہ بستیاں مطلوب ہیں۔ ہمیں لاس اینجلس ، لندن، جنیوا اور پیرس جیسے شہر نہیں بلکہ قرآن و سنت کے نمائندہ عصری شہر درکار ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ ہمیں 22ویں صدی کی طرف چھلانگ لگانا اور اس کی تیاری کرنا ہے۔ انہوں نے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کے قائم مقام ایگزیکٹیو ڈائریکٹر احمد لنجاوی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بات کہی جو ان سے ملاقات کیلئے پہنچے ہوئے تھے۔خالد الفیصل نے کہا کہ ہم لاس اینجلس، جنیوا، لندن اور پیرس جیسے شہر نہیں چاہتے۔ہم ایسے شہر دیکھنا چاہتے ہیں جہاں پہنچ کر ہمیں یہ احساس ہو کہ ہم اسلام کے نمائندہ ملک سعودی شہر میں گھوم پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی مرکزمیں تعمیر کی جانیوالی مثالی اسمارٹ مسجد کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ یہ کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کا شاندار تصور ہے۔یہ ہر محلے میں فن تعمیر کا ایک نمونہ ہوگی۔ اس میںنمازی آرام و سکون محسوس کرینگے۔ اس میں اسمارٹ آلات ، ایئر کنڈیشنڈ اور بجلی نمازیوں کی تعداد کے مطابق خرچ ہوگی۔ نمازیوں کی تعداد جوں جوں گھٹے گی ویسے ویسے بجلی کا خرچ بھی کم ہوتا چلا جائیگا۔ مسجد کے متعددحصوں میں ماحول دوست توانائی استعمال ہوگی۔ اکنامک سٹی کی ہر مسجد میں اذان سینٹر کے توسط سے ہوگی۔ اذان کی آواز سٹی کے ایک ایک حصے تک پہنچے گی۔پانی کم خرچ کرنیوالی ٹونٹیاں لگائی جائیں گی۔