لندن.... اب سے ہزار سال قبل مڈغاسکر کے طول و عرض میں پایا جانے والا دنیا کا سب سے قد آور اور وزنی پرندے کے ڈھانچے پر تحقیق و تجزیے کے بعد سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کا حقیقی معنوں میں سب سے بڑا پرندہ ہزار سال قبل مڈغاسکر میں پایا جاتا تھا جس کے پر بھی تھے مگر اڑنے کی سکت اس میں نہیں تھی۔ ماہرین کے خیال میں شاید اسکا حد سے زیادہ وزن اسے اڑان سے باز رکھتا تھا۔ برطانوی جیولوجیکل سوسائٹی کے سائنسدانوں نے اس پر کئی برسوں سے تحقیقی کام جاری رکھا ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے اس پرندے کو ورمبل ٹائیٹان کا نام دیا ہے جو مالا گاسی کی زبان او ریونانی زبان دونوں میں بہت بڑے پرندے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ ان کے زیر تجزیہ پرندے کا وزن 1750پائونڈ کے لگ بھگ تھا مگر یہ پرندہ اندھا دھند شکار کا نشانہ بنتا رہا اور یہی وجہ ہے کہ تقریباً ایک ہزار سال قبل اس دیو ہیکل اور فیل نما پرندے کا وجود ختم ہوچکا تھا۔ جیولوجیکل سوسائٹی کے جن سائنسدانوں نے یہ رپورٹ تیار کی ہے انکا کہناہے کہ اس کا قد کم از کم 10فٹ ہوتا تھا اسکا وجود ختم ہونے کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اسے لوگوں نے بیحد بڑے پیمانے پر شکار کرنا شروع کردیا تھا۔ 1894 ء میں اس قسم کاایک پرندہ دیکھا گیا تھا جو 100سال سے زیادہ عرصہ تک معمہ بنا رہا مگر اب سائنسدانوں نے تجزیہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ یہ پرندہ کسی بھی طرح عام پرندوںکی نسلی مناسبت کا حامل نہیں تھا۔ یہ اپنے طور پر ایک بالکل الگ قسم کا پرندہ ہوتا تھا۔ یہ تحقیقی رپورٹ جن سائنسدانوں نے تیار کی ہے اس کے نگراں ڈاکٹر جیمز ہینسفورڈ تھے۔ جن کا کہناہے کہ جب یہ پرندہ زمین پر موجود تھا تو انسان اس کے آگے بہت ہی پستہ قد نظر آتا تھا تاہم جتنے وزن کی بات کی جارہی ہے اسکا کوئی دستاویزی ثبوت سائنسدانوں کے ہاتھ اب تک نہیں لگ سکا ۔ واضح ہو کہ مڈغاسکر کا جزیرہ میگافونا حیاتیات کی ارتقائی تاریخ کا سب سے اہم جزیرہ ہے اور اسی لئے یہاںسے بہت ساری نت نئی معلومات حاصل ہوتی رہتی ہیں۔ اس قد آور پرندے کے نیست و نابود ہونے کے جو اثرات مرتب ہوئے مڈغاسکر اس سے باہر نکلنے میں اب تک ناکام ہے۔