فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ایویلیوایشن کراچی نے چین اور ہانگ کانگ سے منگوائی جانے والی موبائل فون کی ایل سی ڈی سکرینز پر کسٹم ویلیو کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کی گئی ایویلیوایشن رولنگ کے مطابق نئی ایویلیو ایشن رولنگ (2025 کے 1979) نے پرانی ایویلیو ایشن رولنگ نمبر 1 576/2021 کی جگہ لے لی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں درآمد شدہ موبائل فونز کی قیمتوں میں کیسے کمی ہوئی؟Node ID: 823161
-
پلے سٹور پر موجود ایپس سے صارفین کے ساتھ مالی فراڈ کیسے؟Node ID: 882936
رولنگ کے مطابق اب سمندری راستے (پورٹ) سے چین اور ہانگ کانگ سے درآمد کی گئی ایل سی ڈی سکرینز پر ایک کلو گرام کے حساب سے 7.30 ڈالر کسٹم ویلیو مقرر کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ فضائی راستے سے منگوائی جانے والی ایل سی ڈیز کے لیے کلو گرام کے تناسب سے کسٹم ویلیو 5.60 ڈالر ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں موبائل فون کے پارٹس سمیت ایل سی ڈی سکرینز اور پینلز کا زیادہ تر سامان چین اور ہانگ کانگ سے ہی درآمد کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں نئی کسٹم ویلیو کے بعد موبائل فونز کی قیمتوں پر تو شاید کوئی بڑا فرق نہ پڑے البتہ موبائل فونز کی ایل سی ڈی سکرینز اور پینلز سے جڑے موبائل فونز کی مرمت کے اخراجات میں لازمی اضافہ ہو گا۔
رولنگ میں مزید کیا ہے؟
اُردو نیوز کو دستیاب ایف بی آر کے ذیلی شعبے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ایویلیوایشن کراچی کی کسٹمز ایویلیوایشن کی رولنگ میں بتایا گیا کہ سال 2021 سے سبجیکٹ گڈز(سامان) کی قیمتوں پر نظر ثانی نہیں کی گئی تھی۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ درآمدی اعداد و شمار مارکیٹ کے موجودہ رجحانات، مارکیٹ کی قیمتوں اور کسٹم ویلیو میں فرق کے تجزیے کے بعد کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 اور 25 اے کے تحت اشیا کی کسٹم ویلیو کا تعین کیا گیا ہے۔
نئی کسٹم ایویلیوایشن کی رولنگ میں بتایا گیا ہے کہ اس فیصلے سے قبل متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت بھی کی گئی ہے۔ کسٹم ایکٹ 1969 کی دفعہ 25 اے کے تحت اشیاء کی کسٹم ویلیو کے تعین کے پیش نظر ان کے نقطۂ نظر کو تفصیل سے سنا گیا۔
مشاورت کے بعد سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد سبجیکٹ سامان کی کسٹم ویلیو کے تعین کے لیے 90 دن کے اعداد و شمار کی مکمل چھان بین کی گئی۔
مخصوص اشیا کی ٹرانزیکشن ویلیو کا تعین کیا گیا ہے اور اس کے بعد ان پر دی جانے والی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی تشخیص کے لیے کسٹم ویلیو مقرر کی جائے گی۔
اس حوالے سے آل پاکستان موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر مظفر پراچہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ایویلیوایشن کراچی کی رولنگ کا موبائل فونز کی مجموعی قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
’کیونکہ یہ کسٹم ایویلیوایشن صرف موبائل ریپیئرنگ سے جڑے پارٹس کے لیے مقرر کی گئی ہے اور موبائل فون کی مرمت سے جڑے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

اُنہوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ’موبائل فونز کی درآمد پر حکومت نے پہلے ہی 18 فیصد تک ٹیکس اور ڈیوٹیز عائد کر رکھی ہیں اور حکومت اس شرح میں مزید اضافے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘
اسلام آباد راولپنڈی میں موبائل فونز کے کاروبار سے منسلک تاجر اعجاز خالد کا کہنا ہے کہ ’جب بھی پورٹ یا ایئر پورٹ پر کسی آئٹم کی کسٹم ویلیو میں اضافہ یا کمی کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں کسٹم ڈیوٹیز کم یا زیادہ ہوتی ہیں۔‘
تاجر اعجاز خالد نے اس اقدام کے نتیجے میں موبائل فونز کی مرمت کے اخراجات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’موبائل فونز میں زیادہ خراب ہونے والا حصہ ایل سی ڈی سکرینز ہی ہوتی ہیں۔ اگر ایل سی ڈیز پر درآمدی ڈیوٹیز بڑھیں گی تو اس کے اثرات مارکیٹ میں بھی دکھائی دیں گے۔‘