”فوڈ کارونگ“ گھر گرہستن کوبھی اک فنکار ہونا چاہئے
ذکاء اللہ محسن۔ریاض
سعودی عرب میں موجود غیر ملکی فیملیز کو اکثر اپنی اولاد کی تربیت کے متعلق پریشانی لگی رہتی ہے۔ بالخصوص لڑکیوں کے حوالے سے گھر گرہستی, بناو سنگھار اور کھانا پکانا وغیرہ سکھانا ہر والدین کے لئے کسی دردِ سر سے کم نہیں۔ایسے میں سعودی عرب کے شہر الھفوف میں موجود پاکستانی خاتون اُم ریان نے فوڈ کارونگ انسٹرکٹر نے اپنے ہنر سے خواتین اور بچیوں کو مستفید کرنے کا عزم کیا۔ پہلے پہل تو انہوں نے اپنے اڑوس پڑوس اور جان پہچان کی بچیوں کو فوڈ کارونگ یعنی پھلوں اور سلاد کو خوبصورت اور دلفریب انداز میں کاٹ کر دسترخوان کی زینت بنانا سکھانا شروع کیا مگر پھر دور دراز سے خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے مدِ نظر انہوں نے اس مقصد کے لئے فوڈ کارونگ کی آن لائن کلاسز دینی بھی شروع کر دیں۔اس کا طریقہ کار انتہائی آسان اور سادہ ہے۔ خواتین صرف ایک بار توجہ سے اس کی کلاسز کو یقینی بنالیں تو کچھ ہی دنوں میں فوڈ کارونگ میں عبور حاصل کر سکتی ہیں۔
اُم ریان کاکہنا ہے کہ شروع سے ہی انہیں فوڈکارونگ کا شوق تھا اور جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اس کے ساتھ ساتھ ان کے شوق میں جدت آتی گئی۔ اس سے جہاں ان کے اپنے کام میں نکھار آیا وہیں دوسروں کو سکھانے میں بھی ا نہیں آسانی محسوس ہونے لگی۔کسی بھی ملک کی خاتون ہو ،اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا دسترخوان خوب سجا ہوا ہو تاکہ اس کی تعریف کی جائے ۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں دعوتوں پر ایک سے زائد پکوان تیار کئے جاتے ہیں ۔ایسے میں فوڈ کارونگ دستر خوان کی خوبصورتی کو چارچاند لگا دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں فوڈ کارونگ ایک فن ہے اور ہر گرہستن کو اس کی فنکارہ ہونا چاہئے ۔
ایک سوال کے جواب میں اُم ریان نے کہا کہ بہت سی خواتین ان سے فوڈ کارونگ سیکھتی ہیں جبکہ کچھ خواتین اسے آن لائن سیکھ رہی ہیں۔