حماس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو خاتون کی لاش کی حوالگی میں ممکنہ غلطی کی تحقیقات کر رہا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے یرغمالی شیری بیباس کی لاش کو حوالے کرنے میں ناکامی پر انتقامی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو حماس نے چار یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں، جن میں بیباس خاندان کے تین ارکان اور ایک عمر رسیدہ خاتون کی لاش بھی شامل تھی۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے یرغمالی شیری بیباس کی نہیں بلکہ ’غزہ کی ایک خاتون‘ کی لاش حوالے کی ہے۔
مزید پڑھیں
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ انہوں نے شیری بیباس اور ان کے چھوٹے بچوں، ننھے فرشتوں کو واپس نہیں کیا۔ بلکہ غزہ کی ایک عورت کی لاش کو تابوت میں رکھ دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، بیباس خاندان کے بچوں اور عمر رسیدہ یرغمالی کی شناخت کی تصدیق اسرائیلی فارنزک ماہرین نے کی۔ لیکن، چوتھی لاش شیری بیباس کی نہیں تھی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ دراصل وہ لاش غزہ کی ایک عورت کی ہے۔ ’حماس کے درندوں کے ظلم کی کوئی حد نہیں۔‘
لاشوں کی واپسی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ابتدائی چھ ہفتوں کے مرحلے کا حصہ تھی، جو 19 جنوری کو نافذ ہوئی تھی اور جس کے نتیجے میں اب تک 19 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوئی ہے۔ بدلے میں 1100 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔