خاشقجی سے متعلق ترک حکام خاموش، اپنے شہری کو تلاش کرکے رہیں گے، خالد بن سلمان
ریاض/واشنگٹن....سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر ایک ہفتہ گزرجانے کے باوجود ترک حکام خاموشی سادھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے منگل کو استنبول کے سعودی قونصل خانے سے خاشقجی کے نکلنے کے فوراً بعد لاپتہ ہوجانے کی گتھی سلجھانے کی بابت ابھی تک کچھ نہیں بتایا۔ خاشقجی کی بابت صرف واحد عینی شاہد خدیجہ چنگیز نامی ایک خاتون کا بیان ریکارڈ پر آیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ خاشقجی کی منگیتر ہے اور یہ کہ خاشقجی قونصل خانے گئے تھے واپس نہیں آئے۔ خاشقجی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ خدیجہ نامی اس خاتون سے ہمارا کوئی رشتہ ناتہ نہیں۔ دوسری جانب قطری میڈیا خاشقجی کے معاملے پر زمین آسمان ایک کئے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے بے شمار کہانیاں سامعین، ناظرین اور قارئین کو فراہم کر چکا ہے۔ سعودی قونصل خانے کی جانب سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اپنے یہاں آکر قونصل خانے کے ایک ایک حصے کے معائنے کی اجازت نے قطری میڈیا کے پروپیگنڈے کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ دوسری جانب امریکہ میں متعین سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ خاشقجی کی گمشدگی اور قتل سے متعلق تمام افواہیں من گھڑت ہیں۔ امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کو خاشقجی کے حوالے سے تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں دعویٰ کیا گیا کہ خاشقجی قونصل خانے سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوئے۔ اس کے بعد انہیں قونصل خانے میں قیدی بنانے اور پھر قتل کرنے کی کہانیاں پھیلائی گئیں۔ میڈیا کے نمائندوں نے ان کی قلعی کھول دی۔ سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب میں جمال خاشقجی کے اعزہ بھی ہیں او راحباب بھی وہ میرے بھی دوست ہیں۔ متعدد امور میں اختلاف رائے کے باوجود ہماری دوستی قائم ہے۔ انہوں نے اطمینان دلایا کہ خاشقجی کے انجام کی بابت غیر معمولی تدابیر کی جا رہی ہیں۔ سعودی عرب یہ پتہ لگائے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گا کہ خاشقجی کہاں ہیں اور ان کے ساتھ کیا ہوا؟ ان کا پتہ لگا کر ہی دم لیں گے۔