22اکتوبر 2018ء پیر کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار البلاد کا اداریہ نذر قارئین
سعودی عرب کے دشمن روشن مستقبل اور وسیع البنیاد ترقیاتی پروگرام اور تمدنی اصلاحات کے منصوبے کو ناکام بنانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کی تعمیر و ترقی اور اصلاحات کا عظیم الشان منصوبہ تعطل کا شکار ہوجائے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے وہ کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہیں۔
جمال خاشقجی سعودی عرب کے 20ملین سے زیادہ شہریوں میں سے ایک ہیں۔ ان پر گریہ اور نوحہ کرنیوالوں کے ذہنوں میں ان کی کوئی اہمیت اور وقعت نہیں۔جمال خاشقجی کے انجام سے انہیں کچھ لینا دینا نہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر کرہ ارض کی 50فیصد آبادی صفحہ ہستی سے مٹ جائے تو موت کی اسکیمیں رچنے والوں ، دہشتگردی کی سرپرستی کرنیوالوں، بنی نوع انساں کیخلاف سازشیں رچنے والوںاور عرب دنیا کے چپے چپے میں لڑائی جھگڑوں کے آتش فشاں بھڑکانے والوں پر کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ ان لوگوں کے یہاں کسی بھی شہری کا معاملہ مقصد برآری کیلئے اسے استعمال کرنے سے زیادہ کوئی وزن نہیں رکھتا۔ ان کی دلچسپی یہ نہیں کہ فلاں شہری کا انجام کیا ہوگا، اس کے حقائق کیا ہیں؟ ان کا واحد ہدف صرف اور صرف سعودی مخالف جذبات کو بھڑکانااور مملکت کے مقام و رتبے پر گرد کا طوفان کھڑا کرنا ہے۔
مذکورہ اہداف کے پیش نظر ہی سعودی شہری جمال خاشقجی کے معاملے کو مخالف میڈیانے جم کر اچھالا ، قطری پٹرول کی آمدنی کے خزانے ایسے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے چوپٹ کھول دیئے گئے جو جنت میں ابلیس کی واپسی کے خواب سے ملتے جلتے ہیں۔ پروپیگنڈہ کرنے والوں نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے چاہے۔ ان کا مقصد سعودی عرب کو بدنام کرنا بھی تھا، ان کا ہدف سعودی امن و استحکام کو متزلزل کرنا بھی تھا۔ ان کا نصب العین سعودی عرب کی تعمیر و ترقی کے عظیم الشان منصوبے زندہ درگور کرنا بھی تھا۔ان کے پیش نظر کانگریس کے آنے والے انتخابات کے ماحول میں مملکت کی ہمنوائی سے امریکی صدر کو روکنا بھی تھا۔ اس کے سوا ان کا کوئی اور مقصد نہیں تھا کیونکہ ابلاغی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیرنے والے اس قسم کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ اس بار بھی وہ پوری قوت کے ساتھ زمین پر آگرے ہیں۔ اب آئندہ انہیں نئی حیات نہیں ملے گی۔