صدقہ جاریہ مسجد تک ہی محدود نہیں
عبداللہ محمد الشہرانی ۔مکہ
میں کسی لمبی چوڑی تمہید کے بغیر اپنی سوچ اپنے قارئین تک پہنچانے کی کوشش کروں گا ۔ گفتگو کا آغاز مکہ مکرمہ کے النسیم محلے کی مثال پیش کر کے کرنا چاہوں گا ۔ النسیم محلہ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے مکہ مکرمہ کے چھوٹے محلوں میں سے ایک ہے ۔ یہاں مکہ مکرمہ کی 3بڑی مساجد واقع ہیں ۔ ان میں سے ایک مسجد کا رقبہ اتنا زیادہ ہے کہ اس میں النسیم اور العوالی محلوں کے تمام باشندے بیک وقت جمعہ کی نماز ادا کر سکتے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ النسیم محلے کی تینوں بڑی مساجد ایک کلو میٹر کے دائرے میں واقع ہے ۔ ان کے علاوہ اور بھی مساجد ہیں ۔ ممکن ہے کہ مساجد کے حوالے سے یہ منظر نامہ سعودی عرب کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اسی طرح سے پایا جاتا ہو ۔
اس کے باوجود بعض مالدار لوگ صدقہ جاریہ کے طور پر النسیم محلے میں مساجد بنانے پر بضد ہیں ۔ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہاں مساجد کی ضرورت ہے یا نہیں ۔ انہیں اس کا بھی کوئی احساس نہیں کہ دیگر شہروں اور کمشنریوں میں النسیم محلے کے مقابلے میں مساجد کی زیادہ ضرورت ہے ۔ یہ لوگ یہ کام صدقہ جاریہ کے طورپر کرتے ہیں ۔ میں کئی ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دولت سے نواز رکھا ہے ۔ وہ صدقہ جاریہ کی نیت رکھتے ہیں ۔ رقم صرف اس لئے نہیں خرچ کرتے کیونکہ وہ کسی خاص جگہ مسجد بنانے کی نیت کئے ہوتے ہیں اور اس جگہ مسجد کی تعمیر کیلئے مطلوبہ بجٹ نہیں ہوتا لہٰذا وہ اُس لمحے کے انتظار میں ہیں کہ جب مطلوبہ بجٹ ہو گا تب ہی صدقہ جاریہ کا اہتمام کرینگے ۔ صدقہ جاریہ سے ہاتھ روکے رکھتے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ آخر صدقہ جاریہ کے سلسلے میں مالدار حضرات یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ کوئی ایسا کام کریں جس سے لوگوں کو فائدہ ہو، ان کی ضرورتیں پوری ہوں ۔ ہر علاقے کے ضرورتمندوں کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ پیدل چلنے والوںکیلئے پل کی تعمیر بھی صدقہ جاریہ ہے ۔اس کا اہتمام کیوں نہیں کیا جاتا ؟ اسی طرح نوجوانوں کو روزگار کی تربیت دینے والا مرکز بھی صدقہ جاریہ ہے ۔ اس پر توجہ کیوں نہیں دی جاتی ؟ اسی طرح کڈنی سینٹر ، یتیم خانہ اور بیوہ خواتین کا سرپرست مرکز بھی صدقہ جاریہ کے طور پر تعمیر کرایا جا سکتا ہے ۔ اُدھر ذہن کیوں نہیں جاتا ؟ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ بعض طلبہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے کتابوں ، کپڑوں اور اسٹیشنری وغیرہ کے محتاج ہوتے ہیں ۔ بعض طلبہ گھریلو ضروریات پوری کرنے کے چکر میں تعلیم چھوڑ کر ملازمت اختیار کر لیتے ہیں ۔ اُن کی مدد کی طرف ذہن کیوں نہیں جاتا ؟
صدقہ جاریہ کی متعدد شکلیں اور صورتیں ہیں ۔ زمان و مکان کے حوالے سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں ۔ مسجد صدقہ جاریہ کی نہ واحد شکل ہے اور نہ سب سے بہتر شکل ہے ۔ اس کا ثبوت حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے مروی وہ حدیث ہے جس میں انہوں نے رسول اللہ سے دریافت کیا تھا کہ اے رسول اللہ! میری اماں کا انتقال ہو گیا ہے، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کروں ؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں ۔ میں نے پوچھا کونسا صدقہ زیادہ بہتر رہے گا ؟ رسول نے فرمایا: لوگوں کو سیراب کرنا ۔