مندر تعمیر کیلئے اجودھیا میں ہندوؤں کاہجوم، مسلمانوں میں خوف و ہراس
جمعرات 15 نومبر 2018 3:00
لکھنؤ۔۔۔مندر کی تعمیر کیلئے 24 ، 25 نومبر کو اجودھیامیں ہونیوالے پروگراموں میں شرکت کیلئے ہندوؤں کی بڑی تعداد جمع ہونے لگی جس سے پورے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا اور مسلمانوں پر خوف کے سائے منڈلانےلگے۔ بابری مسجد معاملہ کے اہم رکن اقبال انصاری نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔ انہوں نے حکو مت سے مطالبہ کیا کہ اجودھیا میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جائیں۔ اقبال نے بی جے پی حکومت پر ناانصافی برتنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاکہ اگراجودھیا میں سیکیورٹی کی تعداد میں اضافہ اورحفاظتی بندوبست بہتر نہ کئے گئے تو 25 نومبر سے قبل وہ اجودھیا سے کسی محفوظ مقام پر ہجرت کر جائیں گے۔اقبال انصاری نے کہا کہ شیو سینا اور وی ایچ پی ’’آشیرواد‘ ‘اور ’د’ھرم سبھا‘ ‘کے نام پر تقریبات منعقد کرکے ماحول خراب کررہی ہیں۔حکومت فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ اگرشہر میں سیکیورٹی انتظامات سخت نہ کئے گئے تو مسلمانوں کی بڑی تعداد اجودھیاچھوڑنے پر مجبور ہوجائیگی۔واضح ہو کہ اجودھیاتنازع سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن سادھوؤں کا گروہ اور بعض تنظیمیں عدالت کے فیصلہ کا انتظار کئے بغیر مرکز ی و ریاستی حکومت پر مندر تعمیر کا کام دسمبر میں شروع کرنے کیلئے زور دے رہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی تنظیمیں اس مسئلہ پر عدالت کے باہر سمجھوتہ کرنے کی باتیں کررہی ہیں۔ 12 نومبر کو بابری مسجد کے2درخواست گزار حاجی محبوب اور محمد عمر نے بھی عدالت سے باہر سمجھوتہ کی حمایت کرتے ہوئے شری شری روی شنکر کی کوششوں کی حمایت کی۔ اس معاملے میں اقبال انصاری کا کہنا ہے کہ سمجھوتے کا اب کوئی مطلب نہیں رہا۔اقبال انصاری نے عدالت کے باہر سمجھوتہ کے بارے میں کہاکہ نہ تو ہمارے پاس کوئی صلح سمجھوتے کے لئے آیا اور نہ ہی کوئی بات کی گئی۔ البتہ یہ سننے میں ضرور آیا ہے کہ روی شنکر کےنمائندے حاجی محبوب کے یہاں گئے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا ان دونوں کی ملاقات سے کوئی سروکارنہیں کیونکہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے۔
ہندوستان کی تازہ ترین خبروں کے لئے ’’اردونیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں