Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ فلسطین سے متعلق غیر متزلزل موقف

15نومبر2018ء جمعرات کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار’’البلاد‘‘کا اداریہ نذر قارئین!
سعودی کابینہ نے ہر سطح پر مسئلہ فلسطین کی تائید و حمایت جاری رکھنے کا عزم دو ٹوک الفاظ میں دہراتے ہوئے پوری دنیا کو ایک بار پھر یہ بات جتا دی کہ عربوں کے جائز حقوق خصوصاً فلسطینی عوام کے حقوق کی نصرت ، حمایت اور مدد کے سلسلے میں مملکت کا قائدانہ موقف غیر متزلزل ہے ۔سعودی عرب اس حوالے سے اپنا فرض ماضی کی طرح حال و مستقبل میں بھی ادا کرتا رہے گا ۔ سعودی عرب کا موقف یہ ہے کہ فلسطینیوں کو خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی القدس کو اس کا دار الحکومت بنانے کا حق بحث و مباحثے سے بالا تر ہے ۔ سعودی عرب نہ صرف یہ کہ فلسطینی کاذ کی تائید و حمایت میں پیش پیش ہے بلکہ فلسطینی بھائیوں کو درپیش مسائل کے حل کے سلسلے میں بھی سعودی عرب اپنا کردار مسلسل ادا کر رہا ہے ۔سعودی ترقیاتی فنڈ نے اگست ، ستمبر اور اکتوبر 2018ء کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے بجٹ کیلئے نئی قسطیں ادا کر دیں ۔ 60ملین ڈالر کی رقم فلسطینی اتھارٹی کو پیش کی گئی ۔ 
امت مسلمہ سے متعلق عموماً اور مسئلہ فلسطین کی بابت خصوصاً سعودی عرب تاریخی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہا ہے ۔ آنیوالا محرک مملکت کے حوالے سے اس بات کا اعتراف بجا طور پر کرے گا کہ مملکت نے مکمل منصفانہ سیاسی حل کیلئے فلسطینی عوام کو متعدد فارمولے پیش کئے ۔ امن کے بدلے زمین کا حصول منوانے کی ہر ممکن تگ و دو کی ۔ مملکت کی یہ پالیسی دو ٹوک ہے۔ اس کے برعکس باغی ریاستیں مثال کے طور پر ایران اور قطر فلسطینی گروپوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کرانے میں خطرناک کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ان کا مقصد خطے کے امن و استحکام کو تہہ و بالا کرنا اور گمراہ کن جھوٹے نعروں کے نام پر مشکوک فنڈ فراہم کرنا ہے ۔ یہ عربوں کیلئے آزمائش اور ان کے بحرانوں کی جڑ بنے ہوئے ہیں ۔ 

شیئر: