Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر کا حل ریاض کے پاس

جمعرات 29نومبر 2018ءکو سعود ی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور سعودی عرب قطر سے متعلق اپنے ٹھوس موقف پر پوری قوت کے ساتھ قائم ہیں۔ موقف یہ ہے کہ قطر کے ساتھ صرف اس وقت مصالحت ہوگی جب وہ نیک نیتی کا مظاہرہ کریگا اور خلیج کے امن و استحکام کی ضامن شرائط کی پابندی کریگا۔ قطر کے حکمراں اپنی جگہ پر مزید فتنہ انگیزی اور خطے میں ہنگامہ خیزی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگرد قطری حکومت ضد اور ہٹ دھرمی سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں۔ قطر کے حکمراں دروغ بیانی ، سازش اور اپنے گھناﺅنے مفادات کیلئے ہر جگہ سیاسی بارود کی سرنگیں بچھانے کا چکر چلائے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب اور مصر نے کل بدھ کو بھی خطے کے اندرونی امور میں ایران کی مداخلت سے پوری قوت کیساتھ نمٹنے کا پختہ عزم ظاہر کیا۔ دونوں نے قطر کے حوالے سے چاروں عرب ممالک کی شرائط پر قائم رہنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ قطر کی بابت اپنی پالیسی سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہونگے۔ اسی دوران فرانسسی ویب سائٹ ”میڈیا پارٹ“ نے ایک نئی رپورٹ جاری کردی۔ یہ رپورٹ عقبی دروازے سے جاری کی جانے والی دستاویزات کو بنیاد بناکر تحریر کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ قطر کے حکمراں این جی اوز کو سراغ رسانی کیلئے کس طرح استعمال کررہے ہیں۔ قطر کے فوجی افسران قطر اسپورٹس سیکیورٹی کے انٹرنیشنل سینٹر کے رکن کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اسے این جی اوز کی شکل میں پیش کرکے گھناﺅنے مفادات کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ اس این جی او کا مقصد اسپورٹس کرپشن اور رشوت کا انسداد ہے۔ زمینی منظر نامہ بتاتا ہے کہ قطر کے حکمراں اب بھی ناکام معرکے میں فتح یابی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ قطر کے مسائل کا حل ریاض کے سوا کہیں اور نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: