5ریاستی انتخابات، بی جے پی کو جھٹکا
حیدر آباد دکن /نئی دہلی۔۔۔ ہندوستان کی5 ریاستوں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان،تلنگانہ اور میزورم میں اسمبلی ا لیکشن کے رجحان اور نتائج سے حکمراںبی جے پی کو زبردست جھٹکا لگا ہے ۔ کانگریس نے مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ سے بی جے پی اورمیزورم میں میزو نیشنل فرنٹ نے گزشتہ 10سال سے اقتدار پر قابض کانگریس کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) تلنگانہ میں کسی کی مدد کے بغیر حکومت تشکیل د ینے کی پوزیشن میں ہے ۔40رکنی میزورم اسمبلی میں میزو نیشنل فرنٹ کو26،کانگریس کو 5، بی جے پی کو ایک اور دیگر کو 8سیٹیں ملیں۔119رکنی تلنگانہ اسمبلی میں ٹی آر ایس کو87،کانگریس کو 20، تلگو دیشم کو2 ، بی جے پی کو ایک سیٹ ملی۔90رکنی چھتیس گڑھ اسمبلی میں کانگریس کو 66، بی جے پی کو 16،جے سی سی (جے) نے4اور بی ایس پی نے 3سیٹیں جیتیں۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کو 114 اوربی جے پی کو109 نشستیں ملی ہیں۔ راجستھان میں کانگریس نے90 اور بی جے پی نے73 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ تلنگانہ میں ٹی آرایس نے کانگریس کی زیرقیادت عظیم اتحاد کو شکست دی ۔ ٹی آر ایس کو 87 نشستوں پر کامیابی ملی۔ کانگریس کی زیرقیادت پیپلز فرنٹ کو 22 نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا ۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کو 7 نشستوں پر کامیابی ملی ۔ بی جے پی کے دعووں کو بھی شدید دھچکا لگا ۔گزشتہ اسمبلی میں اس کے5 ارکان اسمبلی تھے تاہم اس مرتبہ بی جے پی کوشرمناک شکست اٹھانی پڑی ۔بی جے پی کو صرف گوشہ محل کی ایک نشست پر اکتفا کرنا پڑا۔ راجہ سنگھ نے 20 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے اپنے قریبی حریف ٹی آر ایس امیدوار پریم سنگھ راٹھور کو شکست دی۔ضلع نلگنڈہ کے 12 حلقوں میں ٹی آر ایس کو 8 اور کانگریس 4 حلقوں میں کامیابی ملی۔ کریم نگر ضلع کے 13 اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس کو 11 حلقوں پر کامیابی ملی۔ باقی 2حلقوں میں منتھنی اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار و سابق وزیر ڈی سریدھر بابو نے ٹی آر ایس امیدوار پی مدھو کو شکست دے دی۔حلقہ راما گنڈم سے ٹی آر ایس کے باغی امیدوار چندر پٹیل نے فارورڈ بلاک پارٹی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔ ورنگل میں ٹی آر ایس کو 10 پر کامیابی ملی ‘ یہاں کی ملگ اسمبلی حلقہ سے کارگذار وزیر اجمیرہ چندو لال کو شکست ہوئی ۔ بھوپال پلی سے اسپیکر اسمبلی مدھوسدن چاری کو کانگریس امیدوار گنڈرا وینکٹ رمنا ریڈی نے شکست دی۔ رنگاریڈی ضلع کی 14 نشستوں میں ٹی آر ایس کو 12پر کامیابی ملی۔ تانڈور اسمبلی حلقہ سے کارگذار وزیر مہندر ریڈی کو کانگریس امیدوار پائلٹ روہت ریڈی نے شکست دی۔ نظام آباد ضلع کے 9 اسمبلی حلقوں میں 8 پر ٹی آر ایس کامیاب ہوئی۔ایک اسمبلی حلقہ یلاریڈی سے کانگریس امیدوار سریندر ریڈی نے ٹی آر ایس امیدوار رویندر ریڈی کو شکست دی۔ نلگنڈہ اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو ٹی آر ایس امیدوار کے بھوپال ریڈی نے 20 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ ضلع کے حضور نگر اسمبلی حلقہ سے پی سی سی صدر اتم کمار ریڈی کو معمولی اکثریت سے کامیابی ملی۔ ظہیرآباد اسمبلی حلقہ سے کانگریس کی سینئر لیڈر و سابق وزیر ڈاکٹر جے گیتا ریڈی کو شکست ہوئی۔ محبوب نگر ضلع کے 14 اسمبلی حلقوں میں ٹی آر ایس کو 13 حلقوں میں کامیابی ملی۔ ضلع سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے اہم لیڈران بشمول تلنگانہ پی سی سی کے کارگذار صدر ریونت ریڈی کو کوڑنگل اسمبلی حلقہ سے زائداز 10 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے ٹی آر ایس امیدوار و رکن کونسل پی نریندر ریڈی نے شکست دی۔ ھمم میں ٹی آر ایس پارٹی کو 10 اسمبلی حلقوں کے منجملہ صرف ایک کھمم اسمبلی حلقہ پر کامیابی ملی ۔ باقی 9 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کو 7 اور تلگودیشم کو 2 نشست پر کامیابی ملی۔ اسی طرح حیدرآباد ضلع کی 15 نشستوں پر ٹی آر ایس اور مجلس نے قبضہ کرلیا۔ ٹی آر ایس نے 8 اور مجلس نے 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ عادل آباد ضلع کی 10 نشستوں میں ٹی آر ایس کو 8 پر کامیابی ملی۔ کریم نگر ضلع کی13 نشستوں میں ٹی آر ایس کو 11 نشستوں پر کامیابی ملی۔ میدک ضلع میں 10 نشستوں پر ٹی آر ایس کو 9 پر اور کانگریس کو سنگاریڈی اسمبلی حلقہ میں کامیابی ملی۔ گدوال اسمبلی حلقہ سے کانگریس کی سینئر لیڈر و سابق وزیر ڈی کے ارونا کو بھی شکست ہوئی۔ کانگریس کا گڑھ سمجھا جانے والا نلگنڈہ ضلع میں بھی ٹی آر ایس نے شاندار مظاہرہ کیا ۔ کانگریس کے اہم لیڈروں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ نلگنڈہ کے ناگرجناساگر اسمبلی حلقہ سے سابق سی ایل پی لیڈر جانا ریڈی کو ٹی آر ایس امیدوار این نرسمہلو نے 9 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ اسی ضلع سے پی سی سی صدر اتم کمار ریڈی کی اہلیہ پدماوتی ریڈی کو کوداڑ اسمبلی حلقہ سے شکست ہوئی۔ دریں اثناء کانگریس کو راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں شاندار کامیابی کے بعد پارٹی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عدلیہ،فوج اور میڈیا جیسے ملک کے اہم اداروں کی معتبریت بچانے کے لئے 2019کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی اقتدار سے بے دخلی یقینی بنائی جائے۔ اس کے لئے زبردست محنت کی جائے گی۔ بی جے پی کو اس کا مقام دکھا دیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان ریاستوں میں بی جے پی وزراء اعلیٰ نے جو ترقیاتی کام شروع کئے تھے کانگریس انہیں پایہ تکمیل کو پہنچائے گی۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس 2 ریاستوں میں ہاری ہے لیکن 3 ریاستوں میں اسے کامیابی ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے کارکنوں پر فخر ہے کہ نامساعد حالات میں کام کر کے پارٹی کو جیت سے ہمکنار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت وعدے کے مطابق کاشتکاروں کا قرض معاف کرے گی ۔ بی جے پی نے نوجوانوں کو روزگار دینے، بدعنوانی مٹانے اور کسانوں کے قرض معافی کا وعدہ کیا تھا لیکن اس نے وعدہ پورا نہیں کیا جس سے لوگ ان سے ناخوش تھے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مینڈیٹ کو شائستگی و انکساری سے تسلیم کرتے ہیں ہار جیت زندگی کا اہم حصہ ہے۔ مودی نے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ٹو ئٹ کرکے کانگریس کو جیت کی مبارک باد دی۔انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے لوگوں کو ان ریاستوں کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لئے شکریہ اداکرتاہوں۔آج کا فیصلہ ہمیں آگے کیلئے حوصلہ دے گا بی جے پی کارکنوں نے اسمبلی انتخابات میں دن رات کام کیا جس کے لئے ان کا شکرگذار ہوں۔وزیر اعظم نے تلنگانہ میں کے چندرشیکھر راؤ اور میزورم میں میزو نیشنل فرنٹ کو الیکشن میں جیت پر بھی مبارک باد دی۔