Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگی ممبران کے گرد گھیرا تنگ

کراچی (صلاح الدین حیدر) اگر سپریم کورٹ نے ن لیگ کے 2 پارلیمنٹرین کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کا حکم صادر فرمایا ہے تو دوسری طرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے 76 افراد پر مشتمل ایک طویل فہرست جاری کردی کہ آخر اسلام آباد میں پنجاب ہاوس جو کہ پنجاب کے وزراءاور اعلی افسران کیلئے بنایا گیا ہے وہاں ان لوگوں کے کمروں میں رہائش کے دوران کرائے اور کھانے پینے کے اخراجات کیوں ادا نہیں کیے؟ مال مفت دل بے رحم کی پھر تو بات ہوئی نا۔ہندوستان میں بھی اگر آپ کو دہلی جانے کا اتفاق ہوا ہو تو وہاں دوسرے صوبوں، مہاراشٹر، اترپردیش، بہار، بنگال، پنجاب اور باقی ماندہ علاقوں کے لئے افسران اور وزراءکےلئے قیام و طعام کا انتظام ہے لیکن جتنے دن وہ سرکاری کام پر آئے ہوئے دن وہاں گزاریں اس کے اخراجات جو انہیں الاونس کی صورت میں ملتے ہیں ادا کر د ئیے جائیں تاکہ ان ریسٹ ہاوس کا نظام درہم برہم نہ ہونے پائے۔کراچی میں بھی وفاقی حکومت کے افسران دوسرے صوبوں کے ججوں اور پارلیمان کے ممبران کےلئے ایک ایسا ہی ریسٹ ہاوس، قصر ناز میں قائم ہے لیکن وہاں بھی یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ آکر رہتے ہی، ناشتہ، کھانا وغیرہ کھاتے ہیں لیکن پیسے ادا نہ کرتے تو پھر اس کی دیکھ بھال کیسے ہوگی؟ فہرست میں صرف وزیر اعظم ہاوس کے 30 اعلیٰ افسران کی ذمہ پچھلے بلوں کی ادائیگی مطلوب ہے۔ن لیگی پارلیمان ممبران اور ایڈووکیٹ جنرل کے ذمہ 63 کروڑ سے زیادہ رقم اب تک واجب الادا ہے۔ یہ عوام کا پیسہ ہے۔ حکومت وقت کو حساب دینا پڑتا ہے۔ انہیں کہا گیا کہ آپ اپنی رقم ادا کریں۔
پنجاب حکومت نے دوسرے صوبوں سے کہا ہے کہ ان کے یہاں اگر پنجاب حکومت کے افسران یا وزراءقیام پذیر رہے ہوں تو ان کی تفصیل بھی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے دفاتر کو مہیا کی جائے تاکہ ان سے بھی رقم کی وصولی کی جاسکے۔ نبیل اعوان، سابق وزیر اعظم کے ساتھ اسٹاف افسر پر 26 لاکھ کی رقم واجب الادا ہے جو کہ پنجاب حکومت وصول کرنا چاہتی ہے۔ ایسے بہت سے مسائل ہیں، کہاں تک بات کی جائے؟

شیئر: