وزارت محنت کے قانون کے مطابق تنازعے کو لیبر آفس میں مقررہ کمیٹی 21 دن میں حل کرنے کی پابند ہے ، اتفاق نہ ہونے کی صور ت میں کیس آن لائن لیبر کورٹ میں بھیج دیاجاتا ہے
ارسلان ہاشمی ۔۔ جدہ
قارئین کرام آج کی قسط میں وزارت محنت کے لیبر آفس کے بارے میں معلومات مہیا کریں گے ۔ لیبر آفس جسے عربی میں مکتب العمل کہا جاتا ہے ۔ یہ ادارے مملکت میں مقیم کارکنوں کے معاملات و تنازعات کے حل کےلئے قائم کیا گیا ہے ۔ وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت کے تمام شہروں میں لیبر آفس کے ذیلی ادارے قائم کئے گئے ہیں ۔ مقامی قوانین کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے مابین تنازعات کی صورت میں لیبر آفس ابتدائی ادارہ ہے جہاں اختلافات کو نمٹایا جاتا ہے ۔ قانون کے مطابق لیبر آفس میں اختلافی معاملات کو نمٹانے کےلئے ذیلی ادارے بنائے گئے ہیں جنہیں عربی میں " اختلافات العمالیہ " ( ملازمین کے مابین اختلافات ) کہا جاتا ہے ۔ جس کے بعد لیبر کورٹس ہوتے ہیں ۔ لیبر کورٹس کے مختلف درجے ہوتے ہیں جن میں ابتدائی اور العلیا( سپریم ) ابتدائی عدالت سے کیس فائنل ہونے کے بعد 30 دن کے اندر بڑی عدالت میں اپیل دائر کی جاتی ہے ۔
مملکت میں سرکاری زبان عربی ہے جو تمام اداروں میں رائج ہے ۔ غیر ملکی کارکن جو عربی سے نابلد ہوتے ہیں ان کےلئے مختلف زبانوں کے ترجمان کی خدمات مہیا کی جاتی ہے ۔ لیبر کورٹس میں معاملات نمٹانے کے لئے مختلف ممالک کے سفارتخانوں اور قونصلیٹ میں شعبہ ویلفیئر قائم ہے جہاں مملکت میں کام کرنے والے ان ممالک سے تعلق رکھنے والوں کو ترجمان کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے جس کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا ۔ اس کے علاوہ اگر کوئی چاہے تو باہر سے وکیل کی خدمات بھی حاصل کر سکتا ہے جس کےلئے مخصوص ادارہ جسے کتابة العدل کہا جاتا ہے وہاں سے وکالت نامہ بنایاجاتا ہے جس کے بعد وکیل کیس کی پیروی کرنے کا مجازہوتا ہے ۔ یہاں قارئین کی معلومات کےلئے اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ مملکت کے قانون عدل کے مطابق وکیل کی اصطلاح " لائر " کے معنوں میں نہیں آتی ۔ قانونی طور پر وکیل جسے پاکستان اور ہندوستان میں عام طور پر " لائر " کہا جاتاہے یہاں وکیل کے لئے لازمی نہیں کہ وہ قانون کی تعلیم حاصل کئے ہویا اسکے پاس " قانون " کی ڈگری ہو۔ لائر کےلئے عربی میں " محامی " کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کےلئے لازمی ہے کہ محامی کے پاس "قانون " کی ڈگری ہو اور وہ باقاعدہ لائسنس یافتہ ہو ۔ محامی اور وکیل کے فرق کو واضح کرنے کےلئے یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ مقامی قانون کے مطابق وکیل ہر کیس لڑنے کا اختیار نہیں رکھتا اور اس کا دائرہ عمل محدود ہوتا ہے جبکہ محامی _©" لائر " جس کے پاس قانون کی ڈگری ہے وہ تمام کیسز لڑنے کا مجاز ہے ۔ محامی کےلئے لازمی ہے وہ لاءفیڈریشن کا رکن ہو اور اس کا اندراج فیڈریشن میں ہو ۔ غیر ملکی سفارتخانوں یا قونصلیٹ کے لئے یہ پابندی نہیں ہوتی کیونکہ وہ لائر نہیں ہوتے بلکہ صرف ترجمان ہوتے ہیں ۔ جن کا مقصد اپنے ہم وطن کے معاملے کی ترجمانی کرتے ہوئے معاملے کو لیبر آفس یا لیبر کورٹ میں پیش کریں ۔ وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے ملازمین کی معاملات کو نمٹانے کےلئے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق آجر اور اجیر کے مابین تنازعات کو نمٹانے کےلئے ابتدائی طور پر درخواست لیبر آفیس ( مکتب العمل ) میں وصول کی جاتی ہے جہاں کوشش کی جاتی ہے کہ معاملے کو افہام و تفہیم کے ذریعے نمٹا دیا جائے ۔ لیبر کورٹس کے ترمیم شدہ قوانین کے مطابق لیبر آفس کو 21 دن کی مہلت دی گئی ہے یعنی کیس آنے کے 21 دن کے اندر اسے فائنل کرناہے اگر معاملہ افہام وتفہیم کے ذریعے حل نہ ہو سکے تو اسے لیبر آفیس خود ہی آن لائن لیبر کورٹ میں فارورڈ کردیتا ہے ۔ جہاں مقدمے کی کارروائی مقررہ قانون کے مطابق عمل میں لائی جاتی ہے ۔ لیبر کورٹس میں متعین قاضی وزارت محنت کے مقرر کردہ قوانین کے مطابق عمل کرکے مقدمے کی کارروائی مکمل کرنے کےلئے مدعی اور مدعی ٰعلیہ یعنی جس کے خلاف دعوی دائر کیا گیا ہے کو عدالت میں طلب کیا جاتا ہے ۔ عدالت میں طلبی کا طریقہ کار سمن ہے جو مدعی کی مدعیت میں جس کے خلاف دعوی دائر کیا گیا ہے اسے ارسال کیا جاتا ہے ۔ اگر طلبی کے 3 سمن کے اجراءکے بعد مخالف پارٹی یا اس کا کوئی نمائندہ عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو قاضی قانون کے مطابق اس کی غیر حاضری میں فیصلہ صادر کر نے کا مجاز ہوتا ہے ۔
گھریلو ملازمین ۔۔ مملکت میں گھریلو ملازمین کے ویزے پر بڑی تعداد میں غیر ملکی مقیم ہیں جن میں فیملی ڈرائیور ، خادمائیں ، مالی ، باورچی ، چرواہے شامل ہیں جن کے معاملات کو جانچنے اور اختلافات کو دورکرنے کےلئے لیبر آفس میں مقرر کی جانے والی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ اختلافات کو 5 دن کے اندر حل کروانے کی کوشش کی جائے ۔ اگر فریقین میں مقررہ مدت میں صلح نہیں ہوتی تو تنازعے کے حل کےلئے کمیٹی کو اختیار ہو گا کہ وہ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے 10 دن کے اند ر اپنا فیصلہ صادر کرے ۔ اختلاف ہونے کی صورت میں کسی بھی فریق کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ لیبر کورٹ سے رجوع کرکے اپنا مقدمہ دائر کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ۔۔ جدہ سے عبدالسلام کا سوال ہے کہ وہ گزشتہ 10 برس سے ایک کمپنی میں ملازم ہیں اب فائنل ایگزٹ پر جانا چاہتے ہیں کمپنی کے ایچ آر کی جانب سے جو حقوق دیئے ہیں وہ کم ہیں ۔قانون کے مطابق حقوق کا کیا فارمولا ہے اور کیاکیاجائے ؟
جواب ۔۔ وزارت محنت کے قانون کے مطابق وہ کارکن جو مملکت میں ملازم ہیں قانونی طور پر انہیں" مکافہ نہایة الخدمہ " ملنا انکا حق ہے ۔ حقوق کےلئے وزارت محنت کا قانون واضح ہے ۔ وہ کارکن جنہیں کام کرتے ہوئے 5 برس یا اس سے کم ہوئے ہیں انہیں ہر برس کے عوض آدھی تنخواہ ادا کی جائے گی ۔ اگر 3 برس کام کیا تو اس دوران انہیں ہر برس کے حساب سے آدھی تنخواہ ادا کرنا لازم ہے ۔ اس کے علاوہ اگر کنٹریکٹ میں ہر سال چھٹی بمہ ائیر ٹکٹ بھی دینے کی شق موجود ہے اور اسے ہر برس ٹکٹ نہیں ملا تو یہ بھی کمپنی کے ذمہ ہے کہ وہ چھٹی کے دوران ٹکٹ نہ دینے کا ہرجانہ ادا کرے ۔ آپکے کیس میں قانون کے مطابق آپ کو 10 برس ملازمت کے ہو چکے ہیں اس لئے ابتدائی 5 برس آدھی تنخواہ یعنی 5 برس کے حساب سے ہر ایک سال پر آدھی جبکہ باقی 5 برسوں کی پوری تنخواہ کے حساب سے دی جائے گی ۔ اس حساب سے آپ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ جو حقوق آپکو دیئے جارہے ہیں وہ کتنے بنتے ہیں اور کتنے آپکو اداکئے جارہے ہیں ۔ اگر رقم میں اختلاف ہے توآپ لیبر کورٹ کی ابتدائی کمیٹی سے فوری طور پر رجوع کر سکتے ہیں اس کےلئے تاخیر نہ کی جائے ۔