Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اجیر سسٹم

مملکت میں کارکنوں کی خدمات مستعار لینے کا قانون ، " اجیر سسٹم "
نطاق احمراور اصفر میں شامل ادارے کے " اجیر " سسٹم سے مستفیض ہونے کے اہل نہیں 
وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں موجود غیر ملکی کارکنوں کی سہولت کےلئے مختلف منصوبے جاری کئے گئے ہیں جن میں " اجیر" بھی شامل ہے ۔ اجیر منصوبے کا بنیادی مقصد افرادی قوت کی فراہمی ہے جس کے تحت " مین پاور " سپلائی کی ایجنسیوں کے پاس موجود افرادی قوت کو ایسے اداروں کو مہیا کرنا ہو تا ہے جن کے پاس اپنی کفالت میں کام کرنے والے افراد نہیں ہوتے ۔ اجیر منصوبے کے تحت عارضی بنیادوں پر کنٹریکٹ کے تحت افرادی قوت دیگر اداروں کو مہیا کی جاتی ہے ۔ اجیر سے استفادہ کےلئے وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی نے ویب سائٹ مخصوص کی ہے جس کا ایڈریس www.ajeer.com.sa ہے ۔ ویب سائٹ پر لاگ ان کرکے افرادی قوت مستعار لینے کےلئے کارروائی مکمل کی جاسکتی ہے ۔
اجیر ۔۔ اس سسٹم کو 3 حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے تاکہ مطلوبہ معیار اور مدت و طریقے انتخاب کے ذریعے افرادی قوت مستعار لی جاسکتی ہے ۔ اجیر کی خدمات حاصل کر نے کےلئے سب سے پہلے کمپنی کو اپنی پروفائل سسٹم میں بنانی ہو تی ہے جس کے بعد باقی کارروائی مکمل کی جاسکتی ہے ۔ 
اجیر معاہدے کن کےلئے ۔
وزارت محنت نے مختلف شعبوں کو مقرر کیا ہے جو اجیر سے مستفیض ہو سکتے ہیں ان میں تعمیراتی ادارے ، صفائی کے کنٹریکٹر ز ، اصلاح و مرمت (مینٹیننس ) ،کیٹرنگ سروسز کے ادارے اورشعبہ تعلیم شامل ہے ۔ 
نطاقات سسٹم کا اجیر سے تعلق 
  وہ ادارے جن کا اندراج وزارت محنت میں ہو وہ اجیر سسٹم ( دوطرفہ کارکن حاصل کرنا اور فراہم کرنا ) سے مستفیض ہو سکتے ہیں ۔ نطاقات سسٹم کا نفاذ اجیر سسٹم پر لازمی ہوتا ہے ۔ وہ ادارے جو " ریڈزون " نطاق احمر یا نطاق اصفر " یلو زون " میں ہیں انہیں اجیر سہولت حاصل نہیں ہوسکتی ۔ نطاق اخضر ( گرین کیٹگری) ، اخضر منخفض ( لو گرین کیٹگری) اور پلاٹینیم کیٹگری میں شامل تمام اداروں کو جہاں دیگر سہولتیں میسر ہیں وہاں وہ اجیر سسٹم سے بھی مستفیض ہو سکتے ہیں ۔
اجیر کی خدمات سے جہاں افرادی قوت فراہم کرنے والے ادارے مستفیض ہوتے ہیں وہاں خواتین خانہ اورغیر ملکی ملازمین کے اہل خانہ فیملی ویزے پر مملکت میں مقیم ہیں کی بھی بڑی تعداد ہے ۔ مملکت میں قانون کے مطابق فیملی ویزے پر مملکت میں مقیم خواتین کے بچوں کے اقاموں پر یہ تحریر ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں کام نہیں کر سکتے، کسی بھی حالت سے مراد اجرت یا بغیر اجرت کے ۔اس امر کی وضاحت فیملی ویزے پر مقیم افراد کے اقاموں پر کی جاتی ہے ۔ فیملی ویزے پر مقیم افراد کو مملکت میں " مرافقین " کہا جاتا ہے ۔ مرافقین جن میں تارکین وطن کی اہلیہ اور بچے شامل ہیں ان کے ویزے صرف رہائشی پرمٹ کہلاتے ہیں ورک ویزے نہیں اس لئے انہیں اجرت یا بغیر اجرت کے مملکت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔
ایجوکیشن سیکٹر میں تارکین کے اہلخانہ کو عارضی طور پر کام کرنے کی اجازت فراہم کی جاتی ہے جس کی انتہائی مدت ایک برس ہوتی ہے ۔ ہر برس اجیر کارڈ کی تجدید کروانی ہوتی ہے جس کےلئے " آجر " ( اسکول انتظامیہ ( کی جانب سے ڈیمانڈ جانی لازمی ہوتی ہے ۔ اجیر کےلئے عمر کی کم از کم حد 18 برس ہونا لازمی ہے جبکہ کارآمد اقامہ ہولڈر ہو ۔ شعبہ تدریس کےلئے وزارت تعلیم کی جانب سے این اوسی کا حصول لازمی ہوتا ہے جس کے بعد اجیر کارڈایشو کیاجاتا ہے ۔ ایک برس کےلئے " مرافقین " کے لئے اجیر کارڈ کی فیس 1600 ریال سالانہ ہے۔
مملکت میں مقیم تارکین وطن کی خواتین بڑی تعداد میں نجی اسکولوں میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہی ہیں جنہیں قانونی طور پر چند دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ وزارت محنت نے وزارت تعلیم کے تعاون سے اجیر سسٹم میں ایسی اساتذہ کا اندراج شروع کر دیا جو فیملی ویزے پر مقیم ہیں انہیں یہ سہولت گزشتہ برس فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اسکول انتظامیہ کے تعاون سے اجیر سسٹم میں ان خواتین کا اندراج کرکے انہیں باقاعدہ عارضی بنیادوں پر پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ خواتین اسکولوں میں کام کرنے کی مجاز ہوتی ہیں ۔
           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ۔ دمام میں مقیم محمد قاسم بھٹہ نے پوچھا ہے کہ مملکت میں مقیم ہوں ، یہاں ایک خاندان میں شادی کی ہے اہلیہ کا اقامہ اپنے نام منتقل کرانا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اقامہ کی مدت ختم ہو گئی ۔ کفالت کی تبدیلی کس طرح کی جاسکتی ہے؟
جواب ۔ مملکت میں قانون کے مطابق ہر غیر ملکی کو رہائشی پرمٹ ( اقامہ ) جاری کیا جاتا ہے جس کی مدت ایک برس ہوتی ہے۔ ہر برس اقامہ تجدید کرانا لازمی ہے ۔ اقامہ تجدید نہ ہو تو اس پر جرمانہ ہوتا ہے ۔ جرمانے کی رقم مدت کے مطابق ہوتی ہے جو500 سے ایک ہزار ریال تک ہے۔ جرمانے کی ادائیگی کے بعد ہی آپ اپنی اہلیہ کا اقامہ تجدید کراو کر اپنے نام منتقل کرسکتے ہیں تاہم اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ اہلیہ کو اپنے اقامے میں شامل کرنے کےلئے نکاح نامہ لازمی ہے اگر نکاح بیرون مملکت ہواہے تو اس کا عربی میں ترجمہ کروانے کے بعد اپنے ملک کی وزارت خارجہ بعدازاں سعودی سفارتخانے یا قونصلیٹ سے تصدیق کروایا جائے جس کے بعد سعودی عرب میں فارن آفس ( وزارت خارجہ ) سے تصدیق کروائی جاتی ہے ۔ مذکورہ مراحل مکمل کرنے کے بعد جوازات سے فارم حاصل کریں اور مقررہ فیس جو کہ 2 ہزار ریال ہے کی ادائیگی کے بعد اپنی اہلیہ کا اقامہ جاری کروایا جاسکتا ہے تاہم غیر ملکیوں کے اہل خانہ پرعائد فیس جو ماہانہ بنیادوں پر ہے اس کے علاوہ ہے جو ادا کرنا ہو گی ۔ 
 

شیئر: