کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ایم این اے علی رضا عابدی کے قتل کے سلسلے میں ان کے گھر پر تعینات 2 سیکورٹی اہل کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کے اہل خانہ سے ملاقات کر بعد ایس ایس پی ساﺅتھ پیر محمد شاہ نے میڈیا کے نمایندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ذاتی تنازع، سیاسی اور مذہبی سمیت قتل کے تمام ممکنہ محرکات کو باریکی سے دیکھا جا رہا ہے۔ ایس ایس پی ساﺅتھ نے بتایا کہ علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے چند مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے اس حوالے سے فرانزک تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ جس سے پتا چل جائے گا کہ یہ ہتھیار پہلے کسی واردات میں استعمال ہوئے یا نہیں۔ ایس ایس پی ساﺅتھ کے مطابق حملہ کرنے والے ملزم 2 تھے جبکہ فائرنگ گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد ہوئی اور گارڈ فوری جوابی کارروائی کرنے کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور اندر جاکر علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کے لیے ہتھیار طلب کیا۔ ایس ایس پی ساﺅتھ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ گارڈ قدیر کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے ہیں اور اس کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے۔ وہ غیر تربیت یافتہ تھا اور عین موقع پر بوکھلا گیا۔ اس کی ٹریننگ ہونی چاہیے تھی۔ علی رضا عابدی کے اہل خانہ نے کسی خطرے اور خدشے کا ذکر نہیں کیا تاہم واقعے کا مقدمہ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد درج کیا جائے گا۔