کراچی: شہر قائد سمیت صوبے بھر میں امن و امان کی صورت حال پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری سندھ، مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ اور سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 6 ہفتوں میں دہشت گردی کے 6 واقعات ہوئے ہیں۔ جن میں قائد آباد پر دھماکا، چینی قونصل خانے پر حملہ، گلستان جوہر میں ایم کیو ایم کی محفل میلاد پر حملہ، ڈیفنس کے علاقے میں کار بم دھماکا، پی ایس پی کے کارکنان کو نشانہ بنایا جانا اور گزشتہ روز علی رضا عابدی کو فائرنگ سے قتل کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال تشویش ناک ہے، دہشت گرد اکٹھے ہورہے ہیں اور ہم خاموش بیٹھ گئے ہیں۔ کراچی کے شہریوں کو خوف کے ماحول میں رہنے نہیں دیں گے۔ ہمیں ہر صورت شہریوں کو تحفظ دینا چاہیے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مقتول علی رضاعابدی کے والد کا بیان ریکارڈ کیا ہے، جائے وقوع سے 5 خول ملے جبکہ علی رضا عابدی کا موبائل حاصل کرلیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی میں کئیواضح شہادتیں موجود ہیں جن کے ذریعے قاتل جلد گرفتار ہوجائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ گرفتار ہوجائیں گے نہیں، مجھے قاتل گرفتار چاہییں۔ ہمیں سوچنا اور دیکھنا ہوگا کہ کوتاہی کہاں ہے؟ دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات ضلع جنوبی میں ہوئے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ نے بریفنگ میں اجلاس کو مزید بتایا کہ پولیس نے علی رضاعابدی قتل کیس میں بعض اہم گرفتاریاں کی ہیں اور قتل میں جو طریقہ اپنایا گیا اس سے واضح شواہد مل رہے ہیں جب کہ پولیس ملزمان کے قریب پہنچ گئی ہے ۔