نوازشریف کا مستقبل،پیشگوئیاں بے سود
مسلم لیگ ن نے احتسا ب عدالت کی طر ف سے سابق وزیر اعظم نو از شریف کو سنا ئے جانے والے فیصلے پر سڑکو ں پر احتجا ج کر نے کی سیاست نہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک اچھا سیا سی فیصلہ ہے کیو نکہ اسلام آباد دھرنے کی وجہ سے ملک کی معیشت کے جو پا ؤں اکھڑے وہ ابھی تک سنبھل نہیں پائے ہیں۔ علا وہ ازیں سڑکوں پر نکل آنے کی سیاست کا تجر بہ بھی افسوسنا ک ہی رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے تیسر ی قوت نے فائد ہ اٹھا یا ہے ۔ مسلم لیگ ن کا یہ فیصلہ ایسا معلو م ہو تا ہے کہ وہ دھر نو ں اور سٹرکو ں کی سیا ست نہ کر کے مارشل کی راہ ہموار نہیں ہونا دینا چاہتے، وہ دھر نو ں اور اسٹریٹ پاور کا مظاہر ہ کر نے کی بجا ئے قانو نی جد وجہد کرے گی۔ یہ عقل اب پی پی کو بھی آئی ہے کہ وہ بھی اپنے مصیبت کے ایام کو قانو ن کے ذریعے ہی گزارنا چاہتی ہے کیو نکہ ماضی میں بھٹو مر حوم کا مقدمہ پی پی نے سنجید گی سے نہیں لڑ ا تھا اور اس کو آخر ی وقت تک سیا سی رنگ دئیے رکھا جس کے نتیجے میں قوم ایک ذہین لیڈر کو کھو بیٹھی ۔
نو از شریف کا آئندہ کیا مستقبل ہو گا اس بارے میں مختلف آراء ہیں ان کے سیاسی مخالف کہتے ہیں کہ نو از شریف ہی نہیں بلکہ شریف خاند ان کا سیا ست میں باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا ہے۔ اس لیے نو از شریف کو اب بھول جایا جائے لیکن قطعی ایسا نہیں کیونکہ ابھی کئی منظر آنے والے ہیں ، احتساب عدالت نے 131 صفحات کا نو از شریف کے خلا ف جو فیصلہ دیا ہے ، اس میںان کی جو جائیداد ضبطی کا حکم ہے اس کے لیے حکومت کو سعودی عرب حکومت سے رجو ع کرنا ہوگا ، سعودی حکومت اس بارے میںکیا فیصلہ کر تی ہے یا جواب دیتی ہے اس کاانتظار کر نا ہوگا ۔
مسلم لیگ ن کا مو قف ہے کہ جس طرح نواز شریف کی گزشتہ سزا اسلا م آبا د ہا ئی کو رٹ کی جانب سے معطل کی گئی تھی، اس مرتبہ بھی احتساب عدالت کی جانب سے ملنے والی سزا معطل کرانے میںکا میا بی ہو جائے گی پھر یہ کہ احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میںباعزت بری کر دیا جس کی وجہ سے نو از شریف کو سپر یم کورٹ میں نااہلی کے خلا ف اپیل کرنے کا بھی حق مل گیا ہے۔ اس سلسلے میں نو از شریف کے وکلا ء نے صلا ح مشورہ شروع کر دیا ہے ۔ تاہم بعض قانو ن دان نو از شریف کی اس بریت پر حیر ان ہیں کہ اب سپر یم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کر نے کا حق مل گیا ہے تاہم اسلا م آباد ہا ئی کور ٹ کی جا نب سے نو از شریف کی سزا معطل کر نے کے خلا ف نیب نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں کی تھی البتہ اس مر تبہ احتساب عدالت کا فیصلہ آتے ہی نیب کے چیئر مین کی صدارت میں حکام کا اجلا س منعقد ہو ا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیب احتساب عدالت کی جانب سے فلیگ شپ میںباعزت رہائی جبکہ العزیزیہ ریفرنس کیس میں دی گئی سز ا کے خلاف اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں اپیل دائر کرے ۔اس بارے میں نیب پراسیکوٹرجنرل کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں ، ادھر نو از شریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ کو ہدایات جاری کردی ہیں ، ملک کے ممتاز قانون دان علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت نے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا ہے ویسے بھی سپر یم کو رٹ نے کہہ دیا تھا کہ احتساب عدالت اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے سے متاثر ہوئے بغیر فیصلہ کر ے ۔
قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ احتساب عدالت کی طرف سے فلیگ شپ ریفرنس سے بری کر نے سے میا ں نو از شریف کو سپر یم کورٹ کی جانب سے دی گئی سزا پر قانو نی سوالات پید اکر دئیے ہیں۔ احساب عدالت نے اقامے کی بنیا د پر نا اہلی کی سز ا نہیں دی اور صرف العزیزیہ میںہی 7 سال کی سزا سنا ئی ہے ، جس پر قانو نی ماہر ین کی آراء ہے کہ ایک کیس میں نو از شریف کو تاحیا ت نااہلی کی سز ا دی جارہی ہے تو اسی کیس میں 10 سال کی سز ا دی جا رہی ہے چنا نچہ ان فیصلو ں کی روشنی میں نو از شریف کو سز ا پر نظر ثانی کی اپیل دائر کر نے کا قانو نی حق مل گیا ہے۔ چنا نچہ مسلم لیگ ن کے مطابق نو ازشریف سپریم کو رٹ میں اپیل دائر کر یں گے اور اس کے ساتھ ما تحت عدالت کا فیصلہ بھی منسلک کر یں گے۔ نو از شریف کی اس اپیل کو روکنے کے لیے نیب نے بھی عدالت جا نے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ گویا نو از شریف یا ان کے خاند ان کے سیا سی مستقبل کے بارے میں ابھی پیشن گوئیا ں کرنا بے سو د ہیں۔ جب ان اپیلو ں کے فیصلے آئیں گے تب ہی کوئی حتمی رائے رکھی جائے گی۔ علا وہ ازیں ایک منظر یہ بھی تبدیل ہو تا نظر آرہا ہے کہ نو از شریف کی اپیل کی سماعت تک سپر یم کو رٹ کے چیف جسٹس ریٹائر ڈ ہو چکے ہو ں گے یا ہو جائیںگے۔ جبکہ اقامہ کیس میں جن ججو ں نے فیصلہ دیا تھا ان میںسے 5 جج اپیل کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل نہ ہوں ، اس بارے میں کئی مفروضے ہیں اس بارے میں ماہر ین کی رائے ہی مدبر ہے ۔
لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے وکلا کو پوری امید ہے کہ وہ نواز شریف کو سنائی جانے والی تازہ سزا کو بھی ہائی کورٹ کے ذریعے اسی طرح ایک ماہ کے اندر معطل کرا لیں گے، جیسے ایون فیلڈ کیس کی سزا کو معطل کرایا گیا تھا۔ لیگی ذرائع کے مطابق پارٹی کے قانونی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں بھی نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے سنایا جانے والا فیصلہ کمزور ہے، لہٰذا نہ صرف یہ کہ وہ اپیل میں جا کر اس فیصلے کو کالعدم کرا لیں گے۔ بلکہ اس اپیل کا فیصلہ آنے سے قبل سزا معطل کرا کے نواز شریف کے باہر آنے کا بندوبست بھی کرا لیں گے تاہم اس معاملے پر قانونی آرا منقسم ہیں کہ کیا نواز شریف کے وکلا ایون فیلڈ کیس کی طرح العزیزیہ کیس کی سزا کو بھی آسانی سے معطل کرا سکیں گے؟ اس بارے میں قومی احتساب بیورو کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راولپنڈی ذوالفقار بھٹہ نے بتایا کہ قانون کے تحت ایک سے زائد مقدمات میں اگر سزا سنائی جا چکی ہو تو اس صورت میں مشکل ہوگا کہ سزا معطل کی جا سکے کیونکہ جب کسی شخص کے خلاف ایک سے زیادہ ریفرنس ہوں تو انہیں سخت گیر سمجھا جاتا ہے۔ نواز شریف کو اس سے پہلے ایون فیلڈ کیس میں سزا سنائی جا چکی ہے اور اب العزیزیہ کیس میں بھی سزا سنا دی گئی ہے تاہم اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد کا موقف الگ ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جس طرح ایون فیلڈ کیس کی سزا معطل ہوئی تھی، اسی طرح العزیزیہ کیس کی سزا بھی معطل ہو سکتی ہے۔ بہرحال یہ عدالتی معاملا ت ہیں اس بارے میںکسی کو رائے دینے کا حق نہیںہے البتہ وقت کا انتظار کر نا پڑے گا کہ کیا صورت حال بنتی ہے ۔