ہاکی ٹیم کی کارکردگی 4مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن کے شایان شان نہیں رہی
لاہور:پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے حوالے سے گزشتہ سال بھی پاکستانی ٹیم کے لئے زیادہ اچھا نہیں رہا اگرچہ اس نے ایشین چیمپیئنز ٹرافی حاصل کی لیکن ورلڈ کپ میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ ماضی کے اسٹارز اس صورت حال کے بڑی حد تک ذمہ دار ہیں۔ حال ہی فیڈریشن کے سیکریٹری کے عہدے سے مستعفی ہونے والے سابق کپتان اور اولمپیئن شہباز سینیئر سے پہلے بھی فیڈریشن میں ماضی کے اسٹارکھلاڑیوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا لیکن اس کا نتیجہ قومی ٹیم کے مزید بکھرنے کی صورت میں نکلا۔ یہ مشاہدہ عام رہا کہ سابق کھلاڑی فیڈریشن سے باہر ہوں تو تنقید کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور جب عہدہ مل جائے تو خاموش ہوجاتے ہیں لیکن اس کا قومی کھیل یا ٹیم کو کئی فائدہ نہیں ہوا۔ ان میں سے کسی کا تجربہ ملک اور قوم کے کام نہیں آسکا ۔ہاکی کے سب سے زیادہ عالمی مقابلے جیت کر عظیم ٹیم کا اعزاز حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم گزشتہ ایک دہائی سے زبوں حالی کا شکار ہے اور 2014 ءکے ورلڈ کپ اور پھراولمپک گیمز تک رسائی سے محرومی کے علاوہ اسے کئی غیر معروف ٹیموں سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔شہباز سینیئر کو ہاکی فیڈریشن کا سیکریٹری بنائے جانے پر اس امید کا اظہار کیا گیا تھا کہ اب ٹیم کی حالت بہتر ہوگی اور عالمی سطح پر جس طرح ٹیم تنزلی کا شکار ہے وہ بتدریج ختم ہوجائے گی لیکن یہ امید بھی پوری نہ ہو سکی۔ ان کے دور میں ٹیم کی کوچنگ کے لیے غیرملکی کوچ کا انتخاب کیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان نے اپنی کارکردگی بہتر کرکے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا ، اسی دوران کوچ ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے اورورلڈ کپ میں ٹیم کو ایک کامیابی بھی نصیب نہ ہوئی۔ پاکستان ہاکی ٹیم نے 2018 کا آغاز ورلڈ الیون کے خلاف دو میچوں کی سیریز سے کیا ۔ اس کے علاوہ ورلڈکپ، ایشین گیمز، ایشین چیمپیئنز ٹرافی اور ہالینڈ میں منعقدہ چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کی تاہم اذالان شاہ ہاکی کپ میں شمولیت کا موقع نہیں ملا تاہم دیگر کئی چھوٹے ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا ، ان مقابلوں میں ٹیم کی کارکردگی 4مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن ٹیم کے شایان شان نہیں تھی۔دنیائے ہاکی میں ایک مرتبہ پھر راج کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں اور نئے کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے ہمارے پاس سابق کھلاڑیوں کی کمی نہیں، ضرورت صرف حکومت کی پوری توجہ اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے خلوص نیت کے ساتھ معاونت کی ہے۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو نیوزاسپورٹس"جوائن کریں