دوسری شادی غیرقانونی اوربچہ قانونی ہوگا، سپریم کورٹ
نئی دہلی۔۔۔سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری شادی (جوقابل قبول نہیں)سے پیدا ہونیوالا بچہ قانونی ہوگا اور اسے ملازمت سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اگر قانون بچے کو قابل قبول تسلیم کرتا ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ایسے بچے کو ملازمت سے دور رکھا جائے۔ واضح ہو کہ ہندو میریج ایکٹ میں پہلی شادی کے بعد دوسری شادی غیر قانونی ہے۔مرکزی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو درست قراردیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہندومیریج ایکٹ کی دفعہ16(1) ایسے بچے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہے۔دفعہ 11کے تحت دوسری شادی غیر قانونی سمجھی جاتی ہے لیکن ایسی شادی سے پیدا ہونیوالے بچے قانونی طور پر قابل قبول ہونگے اور کوئی بھی شرط آئینی مساوات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔اگر قانون بچے کو قانونی تسلیم کرتا ہے تو ایسے بچے کو ہمدردی کی بنیاد پر ملازمت فراہم کی جاسکتی ہے۔ریلوے کے 1992ء کے ایسے سرکلر کو کولکتہ ہائیکورٹ نے خارج کردیا جس میں دوسری شادی سے ہونیوالے بچے کو ملازمت دینے کے منع کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 3ماہ کے اندر اتھارٹی فیصلہ کرے۔مرکزی حکومت کی اپیل میں کوئی خوبی نہیں۔