Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میری رگوں میں بلوچ خون ہے،آخری دم تک لڑونگا،جسٹس کھوسہ

اسلام آباد...سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دور کرنے کی کوشش کروں گا ۔از خود نوٹس کا اختیار وہاں استعمال ہوگا جہاں دوسرا حل موجود نہ ہو۔ عرصہ دراز سے زیر التواءمقدمات کا قرض اتاروں گا۔ ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں۔ کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔ جمہوری استحکام کے لئے تمام ریاستی اداروں کا فعال ہونا ضروری ہے۔ جمعرات کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی۔ انہیں سیاسی، سماجی، معاشرتی اور آئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا رہا۔ چیف جسٹسثاقب نثار کے ساتھ پچھلے 20 سال سے ہوں۔ دونوں ایک ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے۔ ایک ساتھ جڑے بچوں کی طرح ہیں جو آج الگ ہو جائیں گے۔کسی سرجری کے ساتھ نہیں بلکہ آئین کے تحت الگ ہوں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی انسانیحقوق سے متعلق خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے معاشرتی اور آئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ فوج اور حساس اداروں کا سویلین معاملات میں کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔پچھلے ادوار میں ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا کی گئی۔ ملک کی ترقی کےلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔جمہوری استحکام کے لئےمیری تمام ریاستی اداروں کا فعال ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے کہ کس ادارے نے کہاں دوسرے کے کام میں مداخلت کی؟، عدلیہ نے کہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے۔ آخری دم تک لڑوں گا۔ مقننہ کا کام صرف قانون سازی ہے۔ ترقیاتی فنڈز دینا یا صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کرنا نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح میں بھی ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہوں۔ میں بھی ان کی طرح ملک کا قرضہ اتارنا چاہتا ہوں۔ 
 

شیئر: