Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اظہار رائے کی آزادی کا تصور الٹ دیا گیا، امام حرم

 مکہ مکرمہ ۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم نے کہا ہے کہ فرزندان اسلام غیر مسلموں سے میل جول رکھتے وقت اسلامی کردار اور گفتار کا بھرپور شکل میں مظاہرہ کریں۔اسلامی اخلاق سے پیش آکر غیر مسلموں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کا اہتمام کریں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ جو معاشرہ بھی علوم و معارف میں ٹھہراﺅ اور مکالمے میں توازن کا اہتمام کرتا ہے کامیابی اس کا نصیب بنتی ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ نفرت انگیزی کا رواج نہایت مضر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کا اظہار کردار و گفتار دونوں سے ہوتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اپنی جگہ اہم ہے تاہم بعض اقوام نے اظہار رائے کی آزادی کا الٹا تصور رائج کرلیا ہے۔ اس تصور کا اظہار رائے کی آزادی سے کسی طرح کا کوئی رشتہ نہیں۔ کسی کی آبرو سے کھیلنا، کسی کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشنام طرازی کرنا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔ بعض لوگ اس قسم کی سرگرمیوں کو بھی اظہار رائے کی آزادی کا اٹوٹ حصہ بنائے ہوئے ہیں۔ امام حرم نے نصیحت کی کہ نفرت کے پرچار سے دور رہا جائے۔ اللہ تعالیٰ کو نرمی پسند ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں نرم روی کا درس دیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں اپنے پیغمبر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو نرم پسند ہونے پر سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جس کی بدولت تم نرم ہو۔ اگر تم تند خو اور سنگ دل ہوتے تو لوگ تمہارے پاس سے چھٹ جاتے ۔ امام حرم نے بتایا کہ نفرت کی زبان لوگوںکو بھگاتی ہے جمع نہیں کرتی۔نفرت کا پرچار بے وزن ہوتا ہے۔ معمولی ہوا سے اڑ جاتا ہے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ عصر حاضر میں غیر مسلموں کے یہاں اسلام اور اس کے پیرو کاروں کی بابت منفی تصور رائج ہوگیا ہے۔یہ نفرت کا کھیل ہے۔ بعض ذرائع ابلاغ اسلام او راس کے پیرو کاروں کو نفرت کا علمبردار قرار دیئے ہوئے ہیں۔ یہ زمینی حقیقت کے سراسر منافی ہے۔اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ مذہب قبول کرنے نہ کرنے کے سلسلے میں ہر انسان آزاد ہے۔ مذہب کو منوانے کیلئے زور زبردستی کا استعمال کسی طور جائز نہیں۔ عقیدے کا مرکز دل اور دماغ ہوتا ہے۔ لہذا کسی کے بھی دل و دماغ میں زبردستی کوئی عقیدہ پیوست نہیں کیاجاسکتا۔ امام حرم نے کہا کہ جو لوگ غیر مسلموں سے کثرت سے ملتے جلتے ہوں وہ اپنے اخلاق ، کردار اور گفتار کے ذریعے اسلام کی روشن تصویر پیش کرنے کا اہتمام کریں۔ اسلام کی روا داری، اسکی آفاقیت ، اسکے عدل، اسکی جامعیت اور ہر دوراور ہر مقام پر اس کے کامل مکمل ہونے کا پیغام پیش کرنے کی کوشش کریں۔ غیر مسلم ممالک میں جائیں تو اسلام کی روشن تصویر پیش کرکے آئیں۔ میانہ روی اور اعتدال پسندی کا مظاہرہ کریں۔ اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ اپنے طور طریقوں سے کریں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن و سنت ہی بصیرت کا مرکز اور محور ہیں۔ سچا پکا مومن وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لائے اور اسکے منع کئے ہوئے امو رسے پرہیز کرے۔ امام البدیر نے کہا کہ عظیم ترین نعمتوں میں دین میں بصیرت کی نعمت ہے۔ بصیرت یہ ہے کہ انسان ایک اللہ کا عقیدہ رکھے ۔ شرک سے دور رہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے کسی بھی مخلوق کے حکم کو نظر میں نہ لائے۔ انہوں نے کہا کہ بصیر ت فراست کا دوسرا نام ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اندھا صرف وہی نہیں جو صرف آنکھوں سے نہ دیکھتا ہو۔ اندھا وہ بھی ہے جس کے سامنے حق آجائے اور وہ اس سے آنکھیں موند لے۔ اہل ایمان کی خوبیاں اپنائی جائیں۔ انکی خوبی یہ ہے کہ وہ دلوں کے بند دروازے کھولتے ہیں۔
 

شیئر: