تازہ ترین قصہ تو لائق تحسین ہے کہ چلو اسی بہانے گدھوں کی قسمت چمک گئی،دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی گدھوں کی قسمت چمکتی ہے یا کوئی اور اس بہانے اپنی قسمت چمکاتا ہے
زبیر پٹیل۔ جدہ
گزشتہ دنوں ایک خبر مختلف چینلز اور اخبارات میں دیکھنے اور پڑھنے کو ملی ۔ خبر کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک نے گدھوں کیلئے فارمز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ویسے خبر تو بیحد دلچسپ ہے، ہمیں اس بات پر حیرت ہے کہ آج کے دور میں گدھے بھی کارآمد ہوگئے ہیں ۔ ہمیں اب گدھوں کی قسمت پر رشک آنے لگا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ واقعی گدھوں کے فارمز بنتے ہیں یا یہ بھی مال بنانے کا یاروں نے کوئی نیا دھندا بنایا ہے۔
اس سے قبل یہ سنا جارہا تھا کہ ملک میں گدھوں کا گوشت پکڑے جانے پر کھالوں کے حوالے سے تحقیق ہورہی ہیں مگر وہ تحقیق منطقی انجام تک نہ پہنچ سکی نہ ہی گدھے برآمد ہوسکے۔جبکہ دوسری جانب ملک میں کہا جانے لگا کہ گدھے کا گوشت ہوٹل والے استعمال کررہے ہیں اور ہوٹلوں میں سستا کھانا اور بریانی گدھے کی گوشت کی فروخت کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے آج تک ثبوت نہیں ملے اور پھر وہی مثل کہ” رات گئی بات گئی“ والی ہوگئی ۔ نئے سلسلے میں سنا جارہا ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں اس پر 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔ اس خبر کے بعد کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہمارے یہاں کاروبار نہیں یا کچھ نہیں ہمارے یہاں تو بے شمار گدھے ہیں بلکہ اب توہمیں اپنی مٹی بھی سونا لگنے لگی ہے۔ جو گدھے کل تک گدھے شمار ہوتے تھے وہ آج ہیرے کی کانیں بن گئے ہیں۔ تازہ ترین قصہ تو لائق تحسین ہے کہ چلو اسی بہانے گدھوں کی قسمت چمک گئی ۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی گدھوں کی قسمت چمکتی ہے یا کوئی اور اس بہانے اپنی قسمت چمکاتا ہے۔