Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی ذمہ داری

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے 
  بدعنوانی دنیا کے بیشتر معاشروں میں موجود ہے ۔ قوانین کتنے سخت ہیں اور کتنے نرم اس حوالے سے ہر ملک میں بدعنوانی کی شرح کم یا زیادہ ہے۔ کوئی بھی معاشرہ بدعنوانی اور ایسے بدعنوانوں سے پاک نہیں جو ریاستی وسائل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوں اور عوام کے حقوق پر شب خون مار کر نجی مفادات حاصل کرنے کا چکر چلاتے ہوں۔
سعودی عرب میں بدعنوانی کے انسداد اور بدعنوانوں کے احتساب کیلئے غیر معمولی زبردست اقدامات کئے گئے۔اسی پر اکتفا نہیں کیاگیا بلکہ بدعنوانوں سے 400ارب ریال کے لگ بھگ نقدی اور اثاثے بازیاب کرلئے گئے۔ یہ بڑی رقم ہے۔ اس سے تاریخی ترقیاتی عمل میں فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔ سعودی عرب نے اللہ کے فضل وکرم سے اتنی بھاری رقم بدعنوانوں سے حاصل کی اور قومی مفادات پر اپنے مفادات کو ترجیح دینے والوں کے حوالے سے قانونی کارروائی کی۔ یہ سارا کام انتہائی شفاف شکل میں انجام دیا گیا۔ پوری دنیا کو بتا دیا گیا کہ بعض لوگوں کے ساتھ معاملات طے کرلئے گئے اور دیگر کے ساتھ تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ تصفیہ سے انکار کرنے والوں کی حراست کا سلسلہ جاری ہے اور ان پر مستقبل قریب میں مقدمات چلائے جائیں گے۔
بدعنوانی کے پھیلاﺅ اور پائدار ترقی کے درمیان بڑا گہرا رشتہ پایا جاتا ہے۔ بدعنوانی پائدار ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے۔ اس کے منفی اثرات غیر معمولی ہوتے ہیں۔ اسی تناظر میں بدعنوانی کا انسداد قومی ذمہ داری ہے۔ معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ یہ ذمہ داری انفرادی شکل میں بھی پوری کرنے کا اہتمام کریں۔ بدعنوانی کا انسداد کا نمبر قومی فرائض میں سرفہرست ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: