ایران نے گزشتہ2روز کے دوران سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور پاکستان پر الزامات کے اندھے تیر برسائے
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے ایشیائی دورے کا آغاز پاکستان سے کیا۔ وہ ہندوستان اور چین سے قبل پاکستان پہنچے۔ اس دورے کی اسٹراٹیجک اہمیت کیا ہے، فی الوقت اس سفارتی مہم کا محرک کیا ہے؟یہ اور اس جیسے دیگر سوالات اس دورے کی بابت مختلف لوگوں کے ذہنوں میں ابھر رہے ہیں۔
یہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ایشیائی ممالک کے دورے کا مقصد بین الاقوامی تعلقات اور انکے دھاروں میں تال میل پیدا کرنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مستقبل ایشیا کا ہوگا۔ مرکزِ عالم یورپی ممالک اور امریکہ سے بدلنے لگا ہے۔ جیوپولیٹکس کے عالمی ماہرین اس چشم کشا حقیقت پر متفق نظر آرہے ہیں۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ سعودی امریکی یا سعودی یورپی تعلقات ناقابل التفات ہوگئے ہیں۔ نہیں ایسا نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب عالمی دارالحکومتوں اوردنیا بھر کے اہم شہروں کے ساتھ سفارتی فاصلوں میں توازن پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ یہ سعودی فیصلہ سازسے اچھوتی اور تخلیقی محنت کا طلب گار ہے۔
عظیم اسلامی ملک پاکستان کے دورے سے سعودی عرب اور اسکے درمیان تعمیری تعاون کی مختلف جہتوں پر گفتگو کے روشندان کھولنا ہونگے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات آج کی پیداوار نہیں بلکہ طویل عرصے سے دونوں ملک ایک دوسرے سے گہرے رشتے استوار کئے ہوئے ہیں۔ دونوں انسانی زندگی کے تمام گوشوں میں ایک دوسرے سے تعاون کے رشتے قائم کئے ہوئے ہیں۔ اہل پاکستان نے اس دورے کے موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے جو بینرز اٹھا رکھے تھے، ان سب میں اس بات کا بخوبی اظہار تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب جسد واحد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ایسی حقیقت ہے جو مبالغے سے یکسر خالی ہے۔
پاکستان ہر حالت میں اہم ہے اور رہیگا۔ سعودی عرب کے تناظر میں پاکستان کی تاریخ زیادہ طویل نہیں لیکن پاکستان اپنے فرزندوں کے دست و بازو پر بھروسہ کرکے خود کو جدید ریاست بنانے میں کامیاب ہے۔ یہ ملک طاقتور افواج کا مالک ہے۔ یہ داخلی محاذ کے تحفظ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پڑوسی ممالک خصوصاًہندوستان کے ساتھ متوازن تعلقات بنانے کیلئے کوشاں ہے۔یہ آسان مسئلہ نہیں ۔ پاکستان چین اور اپنے اطراف میں واقع دیگر ایشیائی ممالک خصوصاً مسلم ممالک کے ساتھ بھی تعلقات استوار کئے ہوئے ہے۔مشاہدہ بتاتا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کی ہر صدا پر لبیک کہا۔مملکت نے اسلامی فوجی تعاون گروپ قائم کرنے کیلئے پاکستان کو پکارا۔ پاکستان نے فوراً لبیک کہا۔ یہ محاذ دہشتگردی کے خلاف مسلم ممالک کو صف بستہ ہونے کیلئے قائم کیاگیا ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کا فی الوقت دورہ پاکستان بیحد اہمیت رکھتا ہے۔مخصوص علاقائی طاقتیں خلیج عرب کے ماحول کو مکدر کرنے کے درپے ہیں۔ میری مراد ایران سے ہے جس نے گزشتہ2روز کے دوران سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور پاکستان پر الزامات کے اندھے تیر برسائے جبکہ ایران کے حکمرانوں کو یہ بات پورے یقین سے معلوم ہے کہ داخلی کشمکش اس کی رگ و پے میں پھیل چکی ہے اور اسے اپنی دہشتگردی اور مختلف ممالک میں دخل اندازیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ جو کچھ ہوا اسکا نہ حال سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مستقبل سے۔
محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا ایک اور مقصد بہت سارے اسٹراٹیجک پتوں کی ترتیبِ نو بھی ہے۔ امریکہ سے طالبان کیساتھ ہونے والے نئے معاہدوں کی خبریں اطمینان کا باعث نہیں۔اس طرح کے خدشات ہیں کہ امریکہ مشرقی ایشیا کے قدامت پسند گروپوں کے ساتھ تال میل کا کوئی نیا سلسلہ شروع کرنے جارہا ہے۔ اس کا مقصد ایک طرف تو چین کی ناکہ بندی ، دوسری جانب روسی بیداری کے آگے دیوار کھڑی کرنا اور روس کی پیشرفت میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ یہ ایسی سچائی ہے جو کسی سے مخفی نہیں۔ محمد بن سلمان کے دورے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے انکی ملاقات کا بہترین پہلو شورش زدہ علاقے میں مستقبل کے حوالے سے نئے خطوط ترتیب دینا ہے۔ دونوں ملکوں کے قائدین نے خطے اور پاک سعودی عوام کے وسیع تر مفاد کیلئے مستقبل کے نقوش مرتسم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستانی عوام کے نعروں نے اپنے عظیم سعودی مہمان کا جس جوش و خروش کے ساتھ خیر مقدم کیا سوشل میڈیا پر پاکستانیوں نے مملکت میں اپنے قیام ، روزگار اور وہاں کی خوبصورت یادوں کا برملا اظہار کیا۔ وہ دونوں ملکوں کے عوام کے قلبی تعلقات کے غماز تھے۔