Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد کا دورۂ ہند

معصوم مرادآبادی

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ہندوستانی دورہ اس اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل رہا کہ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان اہم تجارتی امور پر کئی سمجھوتے عمل میں آئے ۔ یہ دورہ چونکہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب پلوامہ حملے کے نتیجے میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنی انتہاؤں تک پہنچی ہوئی ہے، لہٰذا ہندوستانی میڈیا نے اس دورے میں پاکستان کو ’سبق‘ سکھانے کے کئی پہلو تلاش کئے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پلوامہ حملہ کی مذمت بھی کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے باہمی تعاون پر  ور بھی دیا مگرانہوں نے پاکستان کے تعلق سے ایسا کچھ نہیں کہا جس کی ضرب دونوں ملکوں کے تعلقات پر پڑتی ہو،بلکہ انہوں نے دہشت گردی مخالف جنگ میں پاکستان کو بھی ساتھ لینے کی بات کہی۔ ظاہر ہے ہندوستان کی طرح پاکستان بھی سعودی عرب کا ایک اہم اتحادی ہے لہٰذا وہ ایک دوست کو خوش کرنے کے لئے دوسرے دوست کو ناراض کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے تھے۔ پاکستان کے ساتھ انہوں نے 1.43 لاکھ کروڑ کا معاہدہ کیا ہے۔
سعودی عرب پاکستان کو پہلے ہی 43ہزار کروڑ کا قر ض فراہم کرچکا ہے۔ ہندوستان آنے سے قبل شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ بیان جاری کرکے ہندوپاک کو حساس موضوعات پر باہمی گفت وشنید کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ پاکستان، ہندوستان ، انڈونیشیااور ملائیشیا جیسے ملکوں کا دورہ سعودی ولی عہد کے لئے اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اگر ان ملکوں میں بنگلہ دیش کو بھی شامل کرلیاجائے تو یہاں دنیا کی آدھی سے زیادہ مسلم آبادی قیام کرتی ہے۔ ہندوستان اور سعودی عرب کے رشتے یوں تو پچھلے2ہزار برسوں سے قائم ہیں، جس کا ذکر خود ولی عہد محمد بن سلمان نے نئی دہلی میں کیا ہے ۔ ان رشتوں کی جڑیں آزادی کے بعد پنڈت جواہر لال نہرو کے دور میں مضبوط ہوئیں جب 1955میں شاہ سعود نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔ پچھلی دہائی کے آغاز میں ان رشتوں میں اس وقت گرم جوشی پیدا ہوئی جب 2006میں شاہ عبداللہ یوم جمہوریہ کی پریڈ میں مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کئے گئے۔ اس طرح کسی سعودی حکمراں نے 51سال بعد ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا تھا۔ 2010 میں وزیراعظم منموہن سنگھ اور سعودی شاہ کی ملاقات کے بعد باہمی اشتراک کا رشتہ قائم ہوا۔
سعودی ولی عہد کا ہندوستانی دورہ بنیادی طورپر تجارت، دفاع اور اطلاعات جیسے میدانوں میں باہمی اشتراک پر مرکوز تھا۔ لیکن ہندوستانی ذرائع ابلاغ نے اس دورے میں جس موضوع کو سب سے زیادہ نمایاں کرنے کی کوشش کی وہ دراصل دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کا موقف تھا۔ حالانکہ سعودی عرب کایہ موقف نیا نہیں ہے ۔ وہ شروع سے ہی یہ کہتا رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تمام قسموں کی مخالفت کرتا ہے اور اس کے انسداد کے لئے وہ عالمی سطح پر جاری کوششوں میں ایک اہم فریق کے طورپر شامل ہے۔ دہلی میں اپنے بیان میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی پر ہندوستان اور سعودی عرب کی فکر مندی یکساں ہے اوروہ اس کے انسدادمیں خفیہ اطلاعات کے اشتراک سمیت سبھی طریقوں سے ہندوستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔
حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب ہی دنیا کا ایسا اکلوتا طاقتور ملک ہے جس کے پاکستان اور ہندوستان دونوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں اور جس کی بات کا وزن دونوں ملکوں میں محسوس کیاجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ولی عہد نے واضح کیاکہ سعودی عرب نہ صرف ہندوستان بلکہ آس پاس کے سبھی ملکوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کرے گا۔سعودی ولی عہد کی دہلی آمد کے موقع پر جن 5اہم سمجھوتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں قومی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ میں سرمایہ کاری کے علاوہ سیاحت اور ہاؤسنگ کے سیکٹر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کی انویسٹمنٹ انڈیا اتھارٹی کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری اور پرسار بھارتی اور سعودی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے درمیان مشترکہ طورپر کام کرنے کے لئے بھی سمجھوتے عمل میں آئے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے جس طرح پروٹوکول توڑ کر سعودی ولی عہد کا ایئرپورٹ پر والہانہ استقبال کیا، اس سے یہ واضح ہے کہ ہندوستان، سعودی عرب کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ اس سے قبل 2016 میں وزیراعظم نریندرمودی کے سعودی عرب کے دورے کے موقع پر بھی ان کا اسی طرح والہانہ خیرمقدم کیاگیا تھا اور ان کو سعودی عرب کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
 قابل ذکر بات یہ ہے کہ سعودی عرب میں برسرروزگار ہندوستانیوں کی موجودہ تعداد 27لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ لوگ ہر سال اربوں روپے ہندوستان بھیجتے ہیں۔2017میں یہ رقم 69 ارب ڈالر تھی۔ یہ تعداد اس سرمایہ کاری سے کچھ ہی کم ہے جو سعودی عرب ہندوستان میں کرے گا۔ سعودی عرب نے ہندوستانی شہریوں کے لئے ای۔ ویزا شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے اور اس بات پر بھی مفاہمت ہوئی ہے کہ سعودی جیلوں میں قید 850ہندوستانیوں کو رہا کیاجائے گا۔ ہندوستان سعودی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے۔ 2014-15کے دوران دونوں ملکوں کے مابین 39ارب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار ہوا تھا۔ ہندوستان اور سعودی عرب نے 2014میں ایک دفاعی سمجھوتے پر بھی دستخط کئے تھے جس میں خفیہ اطلاعات کا لین دین اور فوجی مشقوں جیسے نکات شامل تھے۔
 

مزید پڑھیں:- - - -  -عمران خان کی پہلی کامیاب سفارتکاری

شیئر:

متعلقہ خبریں