قبائلیوں کوفی الحال بیدخل نہ کیا جائے، سپریم کورٹ
جمعرات 28 فروری 2019 3:00
نئی دہلی۔۔۔۔سپریم کورٹ نے قبائلیوں اور جنگلی علاقوں میں آباد11.8لاکھ افراد کو راحت دیتے ہوئے انہیں زمینوں سے بیدخل نہ کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے 13فروری کے فیصلے پر فی الحال روک لگادی۔اس معاملے میں تاخیر پر عدالت نے مرکز اور ریاستی حکومتوں سے ناراضی کا اظہار کیا۔ اس کیس کی آئندہ سماعت 10جولائی تک ملتوی کردی گئی۔یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے مرکز کی جانب سے قبائلیوں اوربیابانوں میں آبادافراد کو وہاں سے بیدخل نہ کرنے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے دیا۔گجرات حکومت کی جانب سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے سپریم کورٹ سے جمعرات کو سماعت کرنے کی اپیل کی تھی۔واضح ہو کہ 13فروری کو جسٹس ارون مشرا، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندرا بنرجی پر مشتمل بنچ نے16ریاستوں میں تقریباً11.8لاکھ قبائلیوں کی جانب سے پیش کئے گئے زمینوں کے دعوؤں کو خارج کرتے ہوئے ریاستی حکومتوں حکم دیا تھا کہ وہ قانون کے مطابق زمینیں بازیاب کرائیں۔عدالت نے 16ریاستوں کے جنرل سیکریٹریز کو حکم دیا کہ 24جولائی سے قبل حلف نامہ داخل کرکے واضح کریں کہ مقررہ میعاد کے اندر زمینیں کیوں خالی نہیں کرائی گئیں۔سپریم کورٹ نے ریاستوں کی جانب سے پیش کئے گئے حلف ناموں کے مطابق حقوق جنگلات ایکٹ کے تحت شیڈو لڈ کاسٹ اور شیڈول ٹرائبزکے1.17 ملین افراد کی جانب سے ملکیت کے دعوؤں کو مختلف بنیادوں پر خارج کردیا ۔ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو یہ ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہے کہ موجودہ زمینیں کم سے کم 3نسلوں سے ان کے قبضے میں ہیں۔