Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمانو ں کے خلاف تعصب اور تفرقہ 2018ء میں حد سے زیادہ بڑھ گیا، او آئی سی

     جدہ- - - - - اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے اعلان کیا ہے کہ 2018ء کے دوران مسلمانوں کے خلاف تعصب اور تفرقہ حد سے زیادہ بڑھ گیا۔ بعض ممالک نے اسلام فوبیا کو ادارہ جاتی رنگ دے دیا۔ اسلام سے خوف سرکاری رویہ بنا دیا گیا۔ اسلام مخالف حکومتیں بننے ، انتہا پسندانہ دائیں باز و کی سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کے اقتدار میں آجانے کی وجہ سے اسلام فوبیا سرکاری پالیسی کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ اسلامی تعاون تنظیم کے ماتحت اسلام فوبیا تنظیم نے جون 2018ء سے لیکر فروری 2019ء تک کے واقعات و حالات پر مشتمل بارہویں سالانہ رپورٹ جاری کر کے توجہ دلائی کہ 2017ء کے دوران اسلام فوبیا میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی تھی تاہم ایک بار پھر اسلام سے خوف اور اس کے خلاف نفرت کی باتوں کی لہر میں تیزی آگئی۔ ابلاغی رپورٹوں اور خبروںمیں بتایا گیا کہ بہت سارے افراد کے خلاف صرف اس وجہ سے نفرت انگیز سلوک روا رکھا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ مساجد اور سماجی مراکز پر حملے کئے گئے۔ خصوصاً امریکہ اور یورپین ممالک میں مسلم مراکز اور مساجد کو ہدف بنایا گیا۔ جون 2018ء سے سال کے اختتام تک مسلمانوں کے خلاف تعصب اور تفرقہ نقطہ عروج کو پہنچ گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلام سے نفرت کا رواج بعض حکومتوں کے نامعقول رویے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا۔ انتہا پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے چکر میں تمام مسلم معاشروں کو لپیٹ میں لے لیا گیا۔ کسی کو مستثنیٰ نہیں کیا گیا۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین  مذکورہ  رپورٹ مسلم  وزرائے  خارجہ کے 46ویں سیشن میں پیش کریں گے۔  یہ سیشن یکم تا  2مارچ 2019ء کو ابوظبی میں ہو گا۔ العثیمین نے رپورٹ کے دیباچہ میں تحریر کیا ہے کہ او آئی سی اسلام فوبیا کے واضح خطرات سے عالمی رائے عامہ کو مزید آگاہ کرے گی جبکہ مسلمانوں کے خلاف تفرقہ انگیز سلوک اور پالیسیوں کے سنگین نتائج سے بھی مطلع کرے گی۔ رپورٹ میں مساجد پر حملوں اسلام اور اس کے پیروکاروں کے خلاف سیاسی و سماجی مہم ، اسلام اور اس کی علامتوں کے خلاف تعصب ، مسلمانوں اور ان کے معاشروں کے خلاف تفرقے اور مسلم خواتین کے لباس پر ردعمل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:- - - - -پاک و ہند کے معتمر پھنس گئے، سعودی عرب کی میزبانی میں ہوں گے

شیئر: