Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کے دورہ پاکستان سے عظیم مشرق وسطیٰ کا جنم

عبدالالٰہ بن سعود السعدون۔ الجزیرہ
  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایشیا کے اپنے تاریخی دورے کا آغا ز برادر ملک پاکستان سے کیا تھا۔ پاکستان کے عوام نے اپنے حکام سے کہیں زیادہ آگے بڑھ کر سعودی ولی عہد کا استقبال کیا۔ اسلام آباد کے فرزندوں نے شہر کے تمام اداروں پر خیر مقدمی بینرز لگادیئے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ضیافت کو چار چاند لگانے میں غیر معمولی دلچسپی لی۔ پاکستان کے ہر شہری نے مسجد الحرام کے تقدس اور مسجد نبوی شریف کے مقام ِبلند اور برادر پاکستانی عوام کی تائید و حمایت کے حوالے سے سعودی عرب کے تاریخی رویوں کو سلام محبت پیش کرنے کیلئے غیر روایتی استقبال کا اہتمام کیا۔ جب سے پاکستان قائم ہوا تب سے اب تک سعودی عرب اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات مسلسل پھل پھول رہے ہیں۔ پاکستانی عوام نے اس دورے کی مناسبت سے موجود ہ مرحلے کی امتیازی حیثیت کو بھی سمجھا۔ ولی عہد کا طیارہ جونہی پاکستان کی فضاﺅں میں داخل ہوا پاکستانی فضائیہ کے 6لڑاکا طیاروں نے معزز مہمان کو خوش آمدید کہنے کیلئے طیارے کو اپنے حصار میں لے لیا۔ اسلام آباد ایئرپورٹ پر سرکاری استقبال اخوت اور محبت کے جذبوں کا عکس جمیل پیش کررہا تھا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان استقبال کرنے والوں میں پیش پیش تھے۔اسلام آباد کے شہری اپنے عظیم مہمان کو خوش آمدید کہنے کیلئے سڑک کے دونوں جانب صف بستہ کھڑے ہوئے تھے۔ ہزاروں کبوتر خیر مقدم کی خوشی میں چھوڑے گئے۔ یہ پاکستان کی عوامی روایت ہے جس سے مہمان سے غیر معمولی محبت اور تعلق کا اظہار ہوتا ہے۔اسلام آبادمیں سعودی ولی عہد کا جس شان سے استقبال کیا گیا اسکی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ عوامی اور سرکاری ضیافت ایک دوسرے کا حسین امتزاج بن گئے۔ غیر معمولی محبت اور مودت اسکا نشان امتیاز بنا۔ اسلام آباد کا خوبصورت موسم بھی تاریخی استقبال کو چار چاند لگانے کا باعث بن گیا۔ اسلام آباد نیا شہر ہے۔ یہاں شاہ فیصل رحمة اللہ علیہ کے نام سے منسوب دارالحکومت کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اسکے مینارے بھی دونوں ملکوں کے درمیان محبت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ نے سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔پاکستان دنیائے اسلام کا انتہائی طاقتور ملک ہے۔یہاں مسلمان کثیر تعداد میں آباد ہیں۔پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔اسکی یہ حیثیت اسلامی دنیا کی طرف حریصانہ نگاہیں اٹھانے والوں کا منہ توڑ جواب دینے کاعملی جواب ہے۔پاکستان ترقی یافتہ ٹیکنالوجی سے مالا مال ہے۔ولی عہد کا دورہ پاکستان علاقائی امن و استحکام نیز دہشتگرد گروہوں کے مراکز کے خاتمے کےلئے حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے بھی تھا۔ اس دورے کا ایک ہدف منتقم انتہا پسند گروپوں کے مراکز سے اسلامی دنیا کو صاف ستھرا کرنے کی بھی کوشش تھی۔ انتہا پسندوں نے دین حق کے پاکیزہ تصورات کو بدنام کیا۔ اسلام کی امن پسندی اور پورے خطے میں امن و سلامتی کے حوالے سے اسکے پیغام کو داغدار کررکھا ہے۔ یہ دورہ 2 اہم کلیدی ملکوں کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنانے کی بھی کوشش تھی۔
سعودی ولی عہد نے اپنے برادر وزیراعظم پاکستان عمران خان کیساتھ دو طرفہ تعلقات ، پورے خطے میں انتہاپسندی و دہشتگردی کے انسداد کے موضوعات پر مذاکرات کئے۔مشرق وسطیٰ کی سیاسی صورتحال ، مسئلہ فلسطین ، بیت المقدس ، پناہ گزینوں کا مسئلہ اور انہیں اپنے وطن واپسی کیلئے محفوظ گزر گاہوں کا معاملہ ، یمن کا بحران اور سلامتی کونسل کی جانب سے کی جانے والی امن مساعی نیز علاقائی و بین الاقوامی امور زیر بحث آئے۔ متعد د اقتصادی ، سیاسی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ توانائی، آئل ریفائنری، پیٹرو کیمیکل اور مشترکہ منصوبوں پر اتفاق رائے طے پایا۔ 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے فیصلے ہوئے۔ دونوں رہنماﺅں نے پریس کانفرنس کی جس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے پہلو بہ پہلو پاکستان کے ارباب اقتصاد بھی شریک ہوئے۔ ایوان وزارت عظمیٰ کے بڑے ہال میں ولی عہد کا منفرد استقبال کیا گیا۔ عمران خان نے یہ آرزو ظاہر کرکے کہ کاش یہ دورہ 2دن سے زیادہ کا ہوتا ، اپنے مہمان کا دل جیت لیا۔ عمران خان نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر پاکستان اور سعودی عرب کے نقطہ نظرمیں یگانگت پائی جاتی ہے۔ ولی عہد نے اعلان کیا کہ آئندہ مرحلے میں سرمایہ کاری کا حجم 20ارب ڈالر سے زیادہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان 100ملین سیاح آئیں گے اور جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ عربوں اور مسلمانوں کی صلاح و فلاح اور انہیں طاقتور بنانے کی خاطر سعودی ولی عہد کے مخلصانہ مشن کو کا میاب بنائے،آمین۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: