گھر میں قید شیر نے مالک کی جان لے لی
چیک رپبلک میں گھر میں قید شیر نے ایک آدمی پر حملہ کر کے اس کی جان لے لی۔
مائیکل پر اسیک نے اپنے مکان کے احاطے میں ایک نو سالہ شیر اور ایک شیرنی پالے تھے ، جس پر ان کے ہمسائیوں کو اعتراض تھا۔
پراسیک کے والد نے ان کی لاش شیر کے پنجرے میں دیکھی اور مقامی میڈیا کو بتایا کہ پنجرا اندر سے بند تھا۔
شیر اور شیرنی الگ پنجروں میں بند تھے مگر جائے وقوعہ پر پہنچ کر پولیس نے دونوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ پراسیک تک پہنچنے کے لیے ان کا شیروں کو گولی مارنا انتہائی اہم تھا۔
تینتیس سالہ پراسیک نے شیر سنہ 2016 میں جبکہ شیرنی پچھلے سال خریدی تھی، اور دونوں کو اپنے مکان کے عقبی صحن میں بنائے گئے احاطوں میں رکھا تھا۔ ان کا گھر مشرقی چیک ریپبلک کے گاؤں دیشو میں واقع ہے۔
واضح رہے کہ پراسیک کو حکام نے احاطے بنانے سے انکار کیا تھا اور ان پر جرمانہ بھی لگایا تھا مگر تنازع کسی حتمیٰ انجام تک نہیں پہنچا کیونکہ پراسیک نے کسی کو بھی اپنے گھر میں داخل ہونے سے انکار کردیا تھا۔
چونکہ حکام کے پاس جانوروں سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں تھا اور چیک رپبلک میں متعلقہ سہولیات کی کمی کے باعث ، پراسیک کے مکان سے جانوروں کو زبردستی نہیں نکالا گیا۔
پراسک کا ذکر خبروں میں پچھلے سال سے ہونا شروع ہوا جب سائیکل پر سوار ایک شخص کی ان کی شیرنی سے سڑک پر ٹکر ہوئی۔ وہ اس وقت شیرنی کو چہل قدمی کے لیے لے کر نکلے ہوئے تھے۔
تاہم پولیس کی مداخلت کے بعد واقعے کو ٹریفک حادثہ قرار دیا گیا تھا۔
دیشو کے مئیر توماس کوکوریک کا ماننا تھا کہ پراسیک کی موت کا واقعہ شیروں سے متعلق اس طویل عرصے سے چلنے والے مسئلے کو حل کرے گا۔