میں ’عورت مارچ‘ کا حصہ کیوں بنوں؟
آٹھ مارچ کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا صارفین کی طرف سےآنے والے منفرد ٹرینڈز بھی کم نہیں۔پاکستانی میں ’ویمن ڈے‘ کی مناسبت سے کئی ٹرینڈز پر خواتین کے ساتھ ساتھ مرد بھی اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔تاہم ’وائی آئی مارچ‘ یعنی میں اس مارچ کا حصہ کیوں بن رہی ہوں۔اس ٹرینڈ کی انفرادیت کی وجہ سے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اس مارچ کا حصہ بننے کی وجوہات پر اپنی رائے کا اظہا ر کر رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام میں تمام لوگوں کو خواتین کے عالمی دن کی مبارکباد دیتے ہو ئے کہا کہ ’عورت ہونا میری شناخت ہے یہی میری جنگ ہے اور یہی میری جدوجہد ہے۔ ہر روز یہ جنگ لڑنا پڑتی ہے ہمیں تھکنا نہیں ہے اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ہو گی۔
سماجی کارکن نگہت داد کا کہنا تھا کہ میں اس مارچ ک حصہ اس لیے بننا چاہتی ہوں کیوں کہ قندیل بلوچ اور اس جیسی دیگر خواتین کو ابھی تک انصاف نہیں مل سکا

میڈیا سے وابستہ لالین سکھارا نے عورت مارچ کا پوسٹر پکڑ کر ٹویٹ کرتے ہو ئے کہا کہ ’میں اس مارچ کا حصہ اس لیے بننا چاہتی ہوں کہ مجھے عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانی ہے۔

پاکستانی شوبز سے تعلق رکھنے والی اداکارہ ثانیہ سعید نے ایک ویڈیو پیغٖام کے ذریعے تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ۤازادی مارچ میں شامل ہونے کی دعوت دییتے ہوئے کہا کہ اس مارچ کے مقصد اپنی آواز کو مضبوط اور بلند کرنا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی خاں ترین نے بھی ایسے اقدام کو سراہتے ہو ئے کہا کہ ’اگرآج ہم اس مسئلے پرآواز اٹھا ئیں گے توآنے والی نسلوں کو یہ نہیں کرنا پڑے گا۔

پاکستانی کامیڈین علی گل پیر کا کہنا تھا کہ ’جب تک ہم اپنے معاشرے کو ایک ایسی جگہ نہیں بنا لیتے جہاں ہر کمزور اور مضبوط کو برابری کی سطح پر حقوق دیے جائیں تب تک اس طرح کے اقدام ہونے چاہیے اور تب تک ہم ایسے مارچ کرتے رہیں گے۔
